جولائی 05سن 1977ء پاکستان کی جمہوری تاریخ کا سیاہ دن، جب مارشل لائ نے عظیم ترین اسلامی فلاحی ریاست کا خواب دیکھنے والے شہید بھٹو ان کے خاندان اور معصوم جیالوں ، مردوخواتین پر مصائب وآلام برپا کردیئے، رضیہ چوہدری
یوکے؍اسلام آباد(ایس ایم حسین) پاکستان پیپلز پارٹی یوکے نارتھ زون کی صدر محترمہ رضیہ چوہدری نے 5 جولائی 1977ء کو پاکستان کی جمہوری تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دن سے بہت ہی تلخ یادیں وابستہ ہیں جب شقی القلب آمر نے مارشل لائ کے ذریعے عظیم ترین اسلامی فلاحی ریاست کا خواب دیکھنے والے شہید بھٹو ان کے خاندان اور معصوم جیالوں ، مردوخواتین پر مصائب وآلام برپا کردیئے،انہوں نے کہا کہ اس لحاظ سے یہ دنیا کا تلخ ترین اور سیاہ ترین مارشل لا تھا کیونکہ اس میں مردوخواتین، بچوں ، تک کو نہیں بخشا گیا اور بلا تفریق عوام الناس پر ظلم وجبر کے پہاڑ توڑے گئے۔ جس کسی نے بھی قائد عوام کا نام لیا اس کو قید وبند، کوڑوں اورجھوٹے مقدمات کے ساتھ ساتھ سخت ترین انتقام کا سامنا کرنا پڑا
انہوں نے کہا کہ وہ اس دن کی تلخ یادیں بھلا نہیں سکتیں جب جنرل ضیاء الحق نے مارشل لا نافذ کیا، ملکی تاریخ کے اس سیاہ دور کی تلخ یادیں بھلائے نہیں بھولتیں، قوم 3دہائیوں بعد بھی اس کے منفی اثرات سے جان نہیں چھڑا سکی۔ پاکستانی قوم سقوط ڈھاکا کا زخم بھولنے کی کوشش کررہی تھی،پہلا متفقہ آئین نافذ العمل ہو چکا تھا،جمہوری دور حکومت کے پہلے انتخابات ہو چکے تھے، ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز پارٹی ایک بار پھر اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے کی پوزیشن میں آچکی تھی، اپوزیشن نے چند نشستوں پر دھاندلی کا الزام لگایا، نتائج ماننے سے انکار کردیا۔
جنرل ایوب خان اور یحییٰ خان کے مارشل لاء کو ملک کے ایک حصے کی علیحدگی کا باعث قرار دیا گیا،تو پاکستان کے پہلے منتخب وزیر اعظم کی پھانسی،ملک میں انتہاپسندی اور فرقہ واریت، ہیروئن اور کلاشنکوف کلچر ضیاء دور کے ثمرات کی صورت میں سامنے آئے۔طیارہ حادثے میں جنرل ضیاء الحق کی ہلاکت نےاس 11سالہ آمریت کا خاتمہ کیا، جس کے خلاف جمہوری قوتوں کی جدوجہد شروع ہوئی تاہم آمریت سے جان چھڑانے میں 11سال لگ گئے، تاہم ماضی کے بعض سیاہ ادوار کے باعث ملک میں بے یقینی کے بادل منڈلاتے اورخدشات کی ہوائیں چلتی رہتی ہیں