ایک مرتبہ خلیفہ ھارون الرشید قرآن کی تلاوت کر رھے تھے، جب اس آیت پر پہنچے جس میں فرعون کے بارے میں بتاتے ھے کہ وہ فخر کرتا ملک مصر اور نیل کے درختوں پر اور نیل پر۔تو ھارون الرشید پڑھتے پڑھتے رک گیے اور کچھ دیر بعد حکم دیا۔ ” تمام بغداد میں گشت کرو اور آدمیوں کو بیھج کر ایک ایسا انسان تلاش کرو جوزلیل ھو خوار ھو رسوا ھو جس کی کمینگی اور نالایقی کی کوی حد نھی ھو” کچھ روز کی تلاش کے بعد ایک اجاڑ محل میں ایک آدمی ملا جو لیٹا ھوا تھا اسکے آمنے سامنے کتے پڑے ھوے تھے گندگی کی کوی انتہا نھی تھی۔ سپاہیوں نے سوچا یہی بندہ ھے جو ھمارے کام ھے۔ جو گندے کتوں کےدرمیان رھنے کو بھی اچھا سمجھتا ھے۔ اسکو جگا کر ھارون الرشید کے پاس لے جایا گیا۔ھارون الرشید نے پوچھا ” آپ کا نام کیا ھے” کہا “طولون ” پوچھا کیا کام کرتے ھو. بولا کتے پالتا ھوں. ھاروں الرشید نے کہا : میں تم کو کس مقام کا امیر بناکر بیھج دوں بشرط یہ کہ تم اپنا کام ایمانداری سے کرو اور لوگوں کی خدمت میں دن رات لگے رھو۔” طولون نے کہا کہ” اگر امیر المومینین مجھے اس لایق سمجھ رھے ہیں تو میں حاضر ھوں،” ھارون نے حکم دیا کہ اسکو مصر کا تخت دیا جاے اسکی تیاری کا سامان فراھم کیا جاے، چنانچہ طولون کے لیے قیمتی لباس نوکر چاکر اور اچھا سا گھوڑا فراھم کردیا گیا۔دربار والوں نے کہا” اے خلیفہ۔۔۔۔!! اس جیسے زلیل انسان کو آپ نے والی مصر کیوں مقرر کیا۔” خلیفہ نے کہا ” فرعون ملعون کو بڑا ناز تھا اس ملک پر، میں نے فرعون کے غرور کو نیچا دکھانے کے لیے بغداد کے سب سے زلیل اور کمینے اور نکمے انسان کو مصر کا والی بنادیا ھے اورتمام اختیارات دیے ہیں تاکہ دنیا والوں کو معلوم ھو جاے کہ اللہ کے نزدیک اس دنیا کی کوی وقعت نھی۔ اور انکو پتہ ھو تُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ، خدا کی قدرت دیکھیں۔۔۔۔! جب طولون نے مصر کی بھاگ ڈور سنبھالی تو اس نے مصر میں لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے بہت سارے کام کردکھاے۔ شاید اللہ کو بھی منظور تھا کہ فرعون کی روح دیکھ لیں۔ کہ اللہ جس کو چاہے عزت دیں جس کو چاھے بے عزت کردیں..!!