مانچسٹر (ویب ڈیسک) وزیر اعظم پاکستان کے پچاس لاکھ گھروں کے منصوبے کے ایڈوائزر اور یو کے کے معروف بزنس مین انیل مسرت نے کہا ہے پاکستان سالانہ دس لاکھ نئے گھروں کی کمی کا شکار ہے، اس منصوبے سے عام آدمی کو بھی اپنی چھت میسر آ سکے گی۔ چین، ملائیشیا، یورپ، سنگاپور، جرمنی کے ڈیویلپرز نے پچاس لاکھ گھر بنانے کے منصوبے میں بہت زیادہ دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ مانچیسٹر میں نوائے وقت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انیل مسرت کا کہنا تھا کہ پچاس لاکھ گھروں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے پارلیمنٹ میں بھی قانونی سازی کی جا رہی ہے، کہ کس طریقے سے لوگ آسان شرائط پر گھر خرید کر اس کے مالک بن سکیں گے۔ اس قانون سازی سے ان ڈیویلپرز کا بھی اعتماد بڑے گا جو پاکستان میں اس منصوبے پر کام کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انیل مسرت کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کے پاس گھر خریدنے کے لیے پیسے نہیں ہیں انہیں آسان شرائط پر قرضے بھی دیئے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں بلوچستان کوئٹہ، فیصل آباد، اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں گھروں کی تعمیر کا کام شروع ہو گیا ہے، امید ہے کہ عمران خان اپنی پانچ سالہ حکومت میں پاکستانی عوام کو پچجاس لاکھ گھر بنا کر دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ منصوبہ پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے ذریعے مکمل کیا جائے گا۔ دنیا بھر میں آبادی کے اضافے کی وجہ سے نئے گھروں کی کمی کا سامنا ہے۔ یوکے میں سالانہ ڈھائی لاکھ نئے گھروں کی کمی ہو رہی ہے، جبکہ سالانہ ایک لاکھ دس ہزار سے ایک لاکھ بیس ہزار نئے گھر بن رہے ہیں۔ اسی طرح پاکستان میں سالانہ دس لاکھ نئے گھروں کی کمی واقع ہو رہی ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان ہر تین ماہ بعد اس منصوبے کے اگلے مرحلے کا افتتاح کرینگے۔ انشااﷲ وزیر اعظم پاکستان اپنے پانچ سالہ دور میں پچاس لاکھ گھروں کے منصوبہ کو پایا تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں گے، ان کی کوشش ہے کہ یہ منصوبہ حکومتی خزانے کی بجائے پبلک اور پرائیویٹ پارٹنر شپ سے مکمل کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ بجٹ میں اس منصوبے کے حوالے سے کوئی رقم نہیں رکھی گئی ہے۔