اسکا جواب اس قدر مکمل اور خوبصورت کہ پھر کسی سوال کی ضرورت نہ رہے گی مردوں کو جہاں حوریں ملیں گی وہیں عورتوں کے لیے بھی انعامات کا ذکر ہے؛ *جنت میں داخل ہونے والی خواتین کو اللہ تعالی نئے سرے سے پیدا فرمائیں گے اور وہ کنواری حالت میں جنت میں داخل ہوں گی * جنتی خواتین اپنے شوہروں کی ہم عمر ہوں گی *جنتی خواتین اپنے شوہروں سے ٹوٹ کر پیار کرنے والی ہوں گی. قرآن مجید میں ان تمام باتوں کو سورہ واقعہ میں اس طرح بیان کیا ہے إنا أنشأھن إنشاء 0 فجعلنھن ابکارا 0 عربا اترابا 0 لاصحاب الیمین 0 ( 56: 38-35 ) اہل جنت کی بیویوں کو ہم نئے سرے سے پیدا کریں گے اور انہیں باکرہ بنا دیں گے اپنے شوہروں سے محبت کرنے والیاں اور انکی ہم عمر ،یہ سب کچھ داہنے ہاتھ والوں کے لیے ہوگا (سورہ واقعہ) اہل ایمان میں مردوں کے ساتھ کوئی خاص معاملہ نہ ہوگا بلکہ ہر نفس کو اسکے اعمال کے بدولت نعمتیں عطا کی جائیں گی اور ان میں مرد و عورت کی کوئی تخصیص نہ ہوگی اور جنت کی خوشیوں کی تکمیل خواتین کی رفاقت میں ہوگی. قرآن مجید میں فرمان الہی ہے أدخلو ا الجنة أنتم و ازواجکم تحبرون 0 (43 70 ترجمہ داخل ہو جاؤ جنت میں تم اور تمہاری بیویاں تمہیں خوش کر دیا جائے گا ” (سورہ زخرف ) جنت میں داخل ہونے والی خواتین اپنی مرضی اور پسند کے مطابق اپنے دنیاوی شوہروں کی بیویاں بنیں گی (بشرطیکہ وہ شوہر بھی جنتی ہوں) ورنہ اللہ تعالی انہیں کسی دوسرے جنتی سے بیاہ دیں گے جن خواتین کے دنیا میں (فوت ہونے کی صورت میں ) دو یا تین یا اس سے زائد شوہر رہے ہوں ان خواتین کو اپنی مرضی اور پسند کے مطابق کسی ایک کے ساتھ بیوی بن کر رہنے کا اختیار دیا جائے گا جسے وہ خود پسند کرے گی اس کے ساتھ رہے گی _ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھا کہتی ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم ہم میں سے بعض عورتیں (دنیا میں) دو ،تین یا چار شوہروں سے یکے بعد دیگرے نکاح کرتی ہے اور مرنے کے بعد جنت میں داخل ہو جاتی ہے وہ سارے مرد بھی جنت میں چلے جاتے ہیں تو ان میں سے کون اسکا شوہر ہو گا ؟ آپ صل اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اے ام سلمہ ! وہ عورت ان مردوں میں کسی ایک کا انتخاب کرے گی اور وہ اچھے اخلاق والے مرد کو پسند کرے گی _ اللہ تعالی سے گزارش کرے گی “اے میرے رب ! یہ مرد دنیا میں میرے ساتھ سب سے زیادہ اخلاق سے پیش آیا لہذا اسے میریے ساتھ بیاہ دیں (طبرانی النھایہ لابن کثیرفی الفتن والملاحم الجز الثانی رقم الصفحہ 387 )