اسلام آباد (ویب ڈیسک ) انگلینڈ پہلی بار کرکٹ ورلڈ کپ کا چیمپئن بن گیا، نیوزی لینڈ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا، سپر اوور میں میچ برابر ہونے پر زائد باؤنڈریز پر انگلینڈ کو فاتح قرار دیا گیا، بین اسٹوکس کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، کیوی کپتان ولیم سن پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار پائے۔جونہی میچ کا نتیجہ سامنے آیا تو ہر طرف جشن کا سا سماں تھا ، جہاں انگلینڈ کی عوام بے حد خوش و خرم تھی وہیں انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی خوشی بھی قابل دید تھی اور اس خوشی کے اظہار کیلئے جب انگلینڈ کےکھلاڑی مغربی اطوار کے پیش نظر جونہی شراب کی بوتل کھولنے لگے تو ٹیم میں موجود مسلمان کھلاڑی معین علی اورعادل راشد شراب کی بوتل کھلنے سے قبل وہاں سے چلے گئے، انگلینڈ کرکٹ ٹیم میں گوکہ بیشتر کھلاڑی غیر مسلم ہیںاور اس طرح خوشی کی محفل سے اچانک بغیر بتائے چلے جانا بڑی ہی معیوب بات ہے مگر پڑھی لکھی قومیں یقیناً دوسروں کی سوچ کا احترام کرنا جانتی ہیں جبھی انگلینڈ کے کھلاڑی اور عوام دونوں نے ہی اپنے مسلمان ساتھیوں کے مذہبی جذبات کوذہن میں رکھتے ہوئے کسی نے بھی اس بات کا بُرا نہیں منایا ۔ ناظرین یہ کرکٹ کی تاریخ کا پہلا واقعہ نہیں بلکہ ماضی میںبھی غیر مسلم کرکٹ ٹیموں کے مسلمان کھلاڑیوں نے محض حرام ہونے کی وجہ سے کوئی کام نہ کرکے خود پر بھاری جرمانہ کروایا اور مسلمانان عالم پر ثابت کیا کہ محض روپیہ پیسہ ہی سب کچھ نہیں بلکہ اس بڑھ کر کچھ اور بھی ہے جو بس اسلام ہے ۔ ہاشم آملہ کو کون نہیں جانتا ، ان کی ٹیم کے کھلاڑیوں کی شرٹس پر شراب کی کمپنی کا لوگو لگایا جاتا ہے مگر ہاشم آملہ وہ لوگو والی شرٹ نہیں نہ پہن کر خود پر مستقل جرمانہ کروانا منظور کرلیتے ہیں مگر ایک حرام چیز کے نام کو بھی خود سے جوڑنا گوارا نہیں کرتے جبکہ ہاشم کے علاوہ عثمان خواجہ اور پرویز رسول بھی دو ایسے کھلاڑی ہیں جواپنی اپنی شرٹ پر شراب بنانے والی کمپنی کا لوگو لگانے سے گریز کرتے ہیں۔؎