لاہور(ویب ڈیسک) گزشتہ 100سال سے بلند و بالا عمارتوں کے تعمیراتی ڈھانچے میں اسٹیل اور کنکریٹ کا استعمال ہوتا آیا ہے۔ اسی لیے، جب مغرب کے کچھ معاشروں میں فلک بوس یا پھر وسط اونچائی والی عمارتوں کی تعمیر میں لکڑی کے فریمز استعمال کرنے کی بات کی جاتی ہے تو ماحولیاتی سختی اور بڑھتے درجہ حرارت کے پیشِ نظر کئی ماہرین اسے قابلِ عمل قرار دینے سے گریزاں نظر آتے ہیں۔اس کی کئی گہری اور تاریخی وجوہات بھی ہیں۔ لندن میں 1666ء میں لگنے والی گریٹ فائر ہو یا پھر حالیہ دنوں میں نوٹرے ڈیم گرجا گھر میں لگنے والی آگ، ماہرین کو ہمیشہ یہ خطرہ لاحق رہتا ہے کہ لکڑی سے تعمیر کردہ عمارتوں کو آگ بآسانی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، جسے بُجھانا بھی تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ یہ تو ہوگئی روایتی اور پُرانے زمانے کی تعمیر کردہ عمارتوں کی بات۔ ٹیکنالوجی کی دنیا میں ہونے والی حالیہ پیش رفت (جس میں انجینئرڈ ٹِمبر و بیم اور پوسٹ اسٹرکچرل فریمز پر خصوصی طور پر کام کیا گیا ہے) کے نتیجے میں اُمید ہوچلی ہے کہ پُرانے اور فرسودہ خیالات اب جلد ماضی کا حصہ بن جائیں گے اور لکڑی کو بلند و بالا عمارتوں کی تعمیر میں بنیادی حیثیت حاصل ہوجائے گی۔ دنیا بھر میں اس وقت ایسی متعدد بلند و بالا عمارتیں زیرِ تعمیر ہیں، جن میں بنیادی تعمیراتی مٹیریل کےطور پر لکڑی کا استعمال کیا جارہا ہے۔ لکڑی سے تعمیر ہونے والی بلند و بالا عمارتیں تیزی سے فروغ پارہی ہیں۔ آسٹریلیا کے شہر برسبین میں سڈنی سے تعلق رکھنے والی آرکیٹیکٹ فرم ’بیٹس اسمارٹ‘ نے 10منزلہ عمارت تعمیر کی ہے۔ اس عمارت میں لکڑی کو بنیادی تعمیراتی مٹیریل کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ 45میٹر اونچی یہ عمارت آسٹریلیا میں انجینئرڈ ٹِمبر کی سب سے بڑی تجارتی عمارت ہے۔ اگر موجودہ دورکی لکڑی سے بنی دنیا کی بلند ترین عمارت کی بات کی جائے تو وہ کینیڈا کے شہر وینکوور میں یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی 18منزلہ براک کامنز اسٹوڈنٹ ریزیڈنس کی عمارت ہے۔ یہ عمارت 2017ء کے وسط میں مکمل کی گئی تھی۔ 2016ء میں پی ایل پی آرکیٹیکچر فرم نے 300میٹر اونچے ( 80منزلہ) اور10لاکھ مربع فٹ لکڑی کے بنے پہلے بلند و بالا ’اوک ووڈ ٹمبر ٹاور‘ کا تصوراتی منصوبہ پیش کیا تھا۔ منصوبہ سازوں نے لکڑی سے بنے اس ٹاور کو لندن کے باربیکن کے علاقے میں تعمیر کرنے کی تجویز دی تھی، جس میں ایک ہزار رہائشی یونٹ بننے تھے۔ ہرچندکہ، ابتداء میں اس منصوبے کو محض ایک تحقیقاتی منصوبے (ریسرچ پراجیکٹ ) کے طور پر استعمال کیا گیا تھا، تاہم اس سے تعمیر سازی کی صنعت سے وابستہ ماہرین کے لکڑی پر بڑھتے اعتماد کا اظہار ضرور ہوتا ہے۔ ویسے بھی، برسبین آسٹریلیا میں تعمیر ہونے والی 10منزلہ تجارتی عمارت نے اس تصور کو پہلے ہی ختم کردیا ہے کہ لکڑی سے تعمیر ہونے والی عمارتیں زیادہ بھاری استعمال کے قابل نہیں ہوتیں اور انھیں صرف رہائشی مقاصد کے لیے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔تعمیراتی شعبے میں لکڑی کے پائیدار استعمال کی ایک اور مثال سینٹرل پیرس ریجن میں بڑے پیمانے پر تعمیر ہونے والی اربن ری-جنریشن سائٹ ہے۔ اس سائٹ کو ماضی میں کم از کم دو بڑے پراجیکٹس کے لیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا، جوکہ ناگزیر وجوہات کی بناء پر مکمل نہ ہوسکے تھے۔ سب سے پہلے اس سائٹ پر سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی ایک بڑا پروجیکٹ مکمل کرنے کے خواہاں تھے۔ اس دوران جب 2012ء کے اولمپک گیمز کی بڈنگ کا وقت قریب آنے لگا تو فرانسیسی حکومت نے اسے 2012ء کے اولمپک گیمز کے لیے تیار کرنے کا ارادہ کیا لیکن بدقسمتی سے فرانس اولمپک کی بولی ہی ہار گیا۔ اب بالآخر اس سائٹ کو ایک بلند نظر ’مکسڈ-یوز‘ ماسٹرپلان کے تحت دوبارہ سے تیار کیا جارہا ہے، جسے اگلے عشرے کے دوران مکمل کرنے کا ہدف بنایا گیا ہے۔ اس پراجیکٹ کا آفس بلاک، پہلے ہی پیرس کے سب سے بڑے ٹِمبر فریم آفس بلڈنگ کا درجہ حاصل کرچکا ہے، صرف یہی نہیں، یہ پورے فرانس میں اپنی نوعیت کی پہلی عمارت ہے۔ لکڑی سے تیار کردہ یہ عمارت اپنی 9منزلوں پر دفتری مقاصد کے لیے 17ہزار مربع میٹر جگہ فراہم کرتی ہے۔ عمارت میں لکڑی کا اسٹرکچرل بیم اور پوسٹ ٹِمبر فریم استعمال کیا گیا ہے۔تعمیرات میں لکڑی کے استعمال کا سب سے بڑا فائدہ، جوکہ بہرحال قابلِ بحث بھی ہے، اس کا ہلکا پن ہے۔ لکڑی کی یہ عمارت ریلوے پلوں کے پلیٹ فارم پر تعمیر کی گئی ہے، جس کے نیچے سے کئی ریلوے لائنیں گزرتی ہیں، جن میں پیرس اور لندن کو جوڑنے والی ٹرین سروسز بھی شامل ہے۔ اس لیے اس عمارت کا بنیادی مقصد ہی یہی تھا کہ اسے ہر ممکن حد تک کم وزن رکھاجائے ، جس کے باعث روایتی اور وزنی اسٹیل اورکنکریٹ کے مقابلے میں لکڑی کو ترجیح دی گئی۔لکڑی سے تعمیرات کا دوسرا فائدہ اسٹیل اور کنکریٹ کے مقابلے میں ان کا زیادہ پائیدار یا ماحول دوست ہونا بھی ہے، کیونکہ لکڑی سے کاربن کا اخراج نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ پیرس 2024ء کے اولمپک گیمز کی میزبانی کی تیاری کررہا ہے اوریہ منصوبہ بھی ان کی اس تیاری کا حصہ ہے، جس کے تحت شہر بھر میں تعمیر ہونے والی نئی عمارتوں کو ماحول دوست بنانا ہے۔بلند و بالا عمارتوں میں ٹمبر فریم کی اپنی حدود ہیں۔ اس میں سب سے بڑی رکاوٹ لکڑی کی زائد لاگت ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ زائد لاگت کے اثرات کو تعمیراتی وقت میں بڑی حد تک کمی لاکر ختم کیا جاسکتا ہے۔