کراچی (ویب ڈیسک) محسن عباس حیدر اور اہلیہ فاطمہ سہیل کے مابین تنازعے کے درمیان تیسری عورت کا ذکر بھی ہورہا ہے جن کا اب موقف سامنے آگیا ہے۔ ماڈل گرل نازش جہانگیر نے فاطمہ سہیل کی جانب سے عائد کیے جانے والے الزامات مسترد کردیے ہیں اور کہا ہے کہ اگر وہ محسن عباس کے ساتھ سوتی تھیں تو پھر فاطمہ ان کے ساتھ فون کالز پر ذاتی مسائل کے حوالے سے گفتگو کیوں کیا کرتی تھیں۔ نازش جہانگیر نے انسٹاگرام پر کی گئی اپنی پوسٹ میں کہا کہ جو بھی سچ ہے وہ سامنے آہی جائے گا۔ ’فاطمہ کی جانب سے مجھ پر بنا ثبوت یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ میں اس کے شوہر کے ساتھ سوتی رہی ہوں اور لوگوں کے گھر توڑتی ہوں، اگر اس کے پاس کوئی ثبوت ہوتے تو وہ ان تصویروں کے ساتھ انہیں پوسٹ کردیتی جو اس نے اپنے شوہر کا تشدد دکھانے کیلئے شیئر کی ہیں۔‘ نازش جہانگیر نے اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت فاطمہ سہیل نے بچے کو جنم دیا اس وقت انہوں نے کال کرکے اسے مبارکباد دی تھی۔ ’ اس وقت محسن کراچی میں شوٹنگ کر رہا تھا جبکہ میں اسلام آباد میں تھی ۔‘ خیال رہے کہ محسن عباس حیدر کی اہلیہ فاطمہ سہیل نے الزام عائد کیا تھا کہ جس وقت انہوں نے بیٹے کو جنم دیا اس وقت ان کا شوہر کراچی میں اپنی گرل فرینڈ نازش جہانگیر کے ساتھ سو رہا تھا۔ نازش جہانگیر نے مبینہ طور پر گھریلو تشدد کا شکار ہونے والی فاطمہ سہیل کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی شادی میں مسائل کی جڑ وہ نہیں ہیں۔ نازش جہانگیر نے کہا کہ اس بات کی وضاحت محسن عباس حیدر ہی کرسکتے ہیں کہ ان کا نام اس سارے معاملے میں کیوں گھسیٹا گیا اور سارے میڈیا کے سامنے ان کی شبیہہ کیوں خراب کی گئی۔ ’ میں ابھی تک صدمے کی حالت میں ہوں، میں ایسی نہیں کہ کسی کے کریکٹر پر بات کروں کیونکہ میرے نزدیک یہ بہت ہی شرمناک کام ہوگا، میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ صرف فاطمہ ہی متاثرہ خاتون نہیں ہے بلکہ اس نے مجھے بھی اپنے ذاتی اختلافات میں گھسیٹ کر متاثر کیا ہے۔‘ نازش جہانگیر نے کہا کہ ان کی فاطمہ اور محسن دونوں کے ساتھ ہی دوستی ہے، فاطمہ تو انہیں اپنے حمل کے دنوں میں بھی فون کیا کرتی تھیں، ’ اگر میں اس کے شوہر کے ساتھ سوتی رہی ہوں تو فاطمہ کو مجھے کالز کرنے کی کیا ضرورت تھی، مجھے کچھ اندازہ نہیں ہے کہ اس نے مجھے ان چیزوں میں کیوں گھسیٹا جن کا میں کبھی تصور بھی نہیں کرسکتی۔‘