لندن (ویب ڈیسک ) بورس جانسن کا تعلق برطانیہ کی کنزرویٹو پارٹی سے ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ زمانہ طالبعلمی سے عمران خان کا ذاتی دوست رہا ہے اور اس سے کرکٹ بھی سیکھتا رہا ہے۔آج سے تین سال قبل 2016 میں بورس جانسن پاکستان آیا تو اس نے عمران خان سےملاقات کی اور مذاقاً کہا کہ کیسا لگے اگر تم پاکستان کے اور میں برطانیہ کا وزیراعظم بن جاؤں ۔ ۔ ۔ اس ملاقات کے بعد جانسن نے عمران خان کے ساتھ سیلفی لی اور اپنی تصاویر بڑے فخر سے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر ڈال دیں۔اب وہی بورس جانسن برطانیہ کے نئے وزیراعظمکے طور پر سامنے آ گئے ہیں ۔ بورس جانسن برطانییہ کے نئے وزیراعظم ہوں گے۔ کنزرویٹو پارٹی نے برطانیہ کے نئے وزیراعظم کو نامزد کر دیا ہے۔ بورس جانسن حکومتی پارٹی کے سربراہ نامزد کر لیے گئے ہیں۔ بورس جانسن اس سے پہلے لندن کے میئر اور برطانیہ کے وزیرِ داخلہ بھی رہ چکے ہیں۔یاد رہے کہ بریگزٹ نہ کروا پانے پر تھیسامہ برطانوی وزارتِ عظمیٰ کے قلمدان سے مستعفیٰ ہو گئی تھیں اور اب ان کی جگہ بورس جانسن کو کنزرویٹو پارٹی کی جانب سے وزیراعظم نامزد کر دیا گیا ہے۔ایک لاکھ 60 ہزار پارٹی اراکین نے پوسٹل بیلٹ کے ذریعے بورس جانسن پر اعتماد کا اظہار کیا جس کے بعد انہیں وزیرِاعظم نامزد کر دیا گیا ہے۔ تھریسا مہ کل بکنگھم پیلس مین اپنا آخری خطاب کریں گی جس کے بعد بورس جانسن وزارتِ عظمیٰ کا قلمدان سنبھالیں گے لیکن اس سے پہلے ملکہ برطانیہ روایت کے مطابق نئے وزیراعظم کے نام کا اعلان کریں گی۔ جس کے بعد انہیں وزیرِاعظم نامزد کر دیا گیا ہے۔ تھریسا مہ کل بکنگھم پیلس مین اپنا آخری خطاب کریں گی جس کے بعد بورس جانسن وزارتِ عظمیٰ کا قلمدان سنبھالیں گے لیکن اس سے پہلے ملکہ برطانیہ روایت کے مطابق نئے وزیراعظم کے نام کا اعلان کریں گی۔