اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) معروف صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ سینیٹ کی جنگ اب پانی پت کا میدان بن گیا ہے۔اپوزیشن کی طرف سے کہا گیا ہے کہ سینیٹ کے چئیرمین کی سیٹ تو صرف آغاز ہو گا جب کہ عمران خان بھی چاہتے ہیں کہ ایک بار چئیرمین سینیٹ تبدیل ہو گیا تو اس کے بعد آگے بڑھیں گے۔اس کے بعد قائد حزب اختلاف کی سیٹ ،سینیٹ میں شور شرابا،عارف علوی کا تقریر کرنا، اور ایسے کئی معاملات آئیں گے۔
شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ اس تمام معاملے میں پیسہ تو چل رہا ہے اور بوریاں بھی کھل گئی ہیں۔بات 15 کروڑ سے شروع ہوئی تھی پھر 25 کروڑ پر آ گئی۔شاہد مسعود نے کہا کہ ایک سینیٹر خود دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہیں 70 کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی ہے۔جب کہ دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ حکومت ہمارے سینیٹرز کو روپوں کی پیشکش کررہی ہے ۔میں سینیٹرز سے کہتا ہوں کہ وہ حکومت سے پیسے ضرور لیں لیکن ووٹ ہمیں دیں۔انہوں نے کہا کہ میں چیئرمینسینیٹ تبدیل ہوتا دیکھ رہا ہوں، اپوزیشن کے سینیٹرز چاہتے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ حاصل بزنجوجیسا شخص بنے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام نے ہمیشہ ہماری جماعت کا ساتھ دیا ہے، حالیہ گھوٹکی میں ہونے والے حالیہ ضمنی انتخاب میں بھی عوام نے پیپلزپارٹی پر اعتماد کیا اور ہم بھی گھوٹکی کے عوام کو کبھی مایوس نہیں کریں گے۔جب کہ دوسری جانب چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی پر جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو حکومت منانے میں ناکام ہو گئی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز، ایوب آفریدی، مرزا خان آفریدی اور بلوچستان کے سینیٹرز بھی موجود تھے۔ملاقات میں چئیرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور دیگر سیاسی امور پر بات چیت ہوئی۔ ملاقات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ کو ہمیشہ سے مقدس پلیٹ فارم سمجھا جاتا ہے۔ کوشش کریں گے کہ سینیٹ کا وقار متاثر نہ ہو، ہم نے اپنے خیالات مولانا فضل الرحمان کے سامنے پیش کیے۔جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نےدعویٰ کیا ہے کہ حکومتی وفد نے چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے لیے وقت مانگا ہے۔