اسلام آباد(ویب ڈیسک) 50 ہزار روپے کی خریداری پر شناختی کارڈ مہیا کرنے کا معاملہ وزیراعظم عمران خان کی میز تک پہنچ گیا۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ذرائع کے مطابق یکم اگست سے شرط لاگو ہوگی یا نہیں یہ فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ32 لاکھ پرچون فروش ایف بی آر کی شرط کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں۔دو روز قبل ایف بی آر فنانس ایکٹ 2019 میں ٹیکس قوانین میں ترامیم کی تفصیلات جاری کی تھیں جن کے مطابق 50 ہزار روپے سے زیادہ خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط کا اطلاق یکم اگست سے ہو گا۔تفصیلات کے مطابق بھٹہ خشت پر ساڑھے سات سے ساڑھے 12 ہزار روپے ماہانہ فکس ٹیکس عائد کردیا گیاہے۔لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد میں بھٹہ خشت پر ساڑھے 12 ہزار روپے ماہانہ فکس ٹیکس عائدکیا گیا ہے۔اسی طرح سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان میں بھٹہ خشت پر ساڑھے 7 ہزار روپے ماہانہ فکس ٹیکس عائد ہوگا۔ایف بی آر کے مطابق 30 ڈالر تک مالیت کے موبائل پر 135 روپے، 30 تا 100 ڈالر مالیت کے موبائل پر 1320 روپے، 100 تا 200 ڈالر کے موبائل پر 1680 روپے، 200 تا 350 ڈالر کے موبائل پر 1740 روپے ٹیکس عائد ہو گا۔350 تا 500 ڈالر کے موبائل پر پانچ ہزار 400 روپے 500 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل پر نو ہزار 270 روپے ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 500 مربع گز کے گھر اور 1000 سی سی انجن کی حامل گاڑی رکھنے والے ایک لاکھ نان فائلرز کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ مالی سال 2018 کے ٹیکس ریٹرنز جمع کروانے کے لیے ابھی پانچ دن کا وقت باقی ہے۔ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم یقیناً ایسے افراد کو نوٹس جاری کریں گےجنہیں انکم ٹیکس آرڈینینس کے تحت اپنے ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے تھے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے کئی مرتبہ ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے اور اثاثے ظاہر کرنے کی آخری تاریخوں میں توسیع کی ہے مگر اب ہم نے نان فائلرز کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے ایسے 80 سے ایک کروڑ افراد کی فہرست مرتب دی ہے جن کے پاس 500 یا اس سے زائد مربع گز کا گھر اور ایک ہزار یا اس زائد سی سی انجن کی گاڑی اور بیرون ملک بنک اکاؤنٹس موجود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایسے تمام افراد کو مختلف دورانیے میں نوٹسز جاری کئے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ لوگ چاہتے ہیں کہ اس طرح ٹیکس چوری کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔