کراچی(ویب ڈیسک) منی لانڈرنگ قوانین کے تحت ایس ای سی پی ہیرے جواہرات سے بھری تجوریاں بھی چیک کرے گا۔ گھر، دفتر یا کسی دوسری عمارت میں موجود الماریوں اور دراز میں پڑے طلائی زیورات، سونا اورڈالرسمیت دیگر قیمتی اثاثوں کی تلاشی بھی لی جاسکتی ہےجب کہ رولز میں ترمیم کے بعد بینکوں کے لاکر بھی کھلوائے جا سکیں گے۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو ایس آر 713 کے تحت کسی بھی عمارت، جگہ یا گاڑی میں موجود قیمتی اشیا تک رسائی کا اختیار دے دیا گیا ہے،مذکورہ ایس آر او کے ذریعے سرچ اینڈ سیزر رولز 2019 بنائے گئے ہیں، جس کے تحت متعلقہ افسر ضرورت پڑنے پر اشیاء کا معائنہ کر سکتا ہے جب کہ ان اشیاء کا مالک اپنے قیمتی اثاثہ جات تک رسائی کیلئے انویسٹی گیشن آفیسر کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا، بصورت دیگر سرچ اینڈ سیزر کے رولز 6 کے تحت مجاز افسر کو تجوری، لاکر، دراز یا الماری کو توڑ کر کسی بھی چیز کو ضبط کر کے مزید کارروائی کرنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے، رول نمبر5 کے تحت کمیشن عمارتوں اور جگہوں کی جبری تلاشی بھی لے سکتا ہے، رولز نمبر 3 کے تحت مقامی پولیس کی مدد بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔اس حوالے سے پاکستان ٹیکس بار کے سینئر نائب صدر زاہد عتیق نے کہا کہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے تناظر میں نئے قوانین ملک کی ضرورت ہیں، تاہم افسروں کو دیے گئے محکمانہ اختیارات کے استعمال میں احتیاط لازم ہونی چاہیے۔ منی لانڈرنگ قوانین کے تحت ایس ای سی پی ہیرے جواہرات سے بھری تجوریاں بھی چیک کرے گا۔