لاہور(ویب ڈیسک ) آئی سی سی ورلڈ کپ کے بعد پی سی بی کو پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر تشویش لاحق ہوگئی۔ذرائع کے مطابق بورڈکھلاڑیوں کے کھیل میں تسلسل اور مستقل مزاجی دیکھنا چاہتا ہے کیونکہ پاکستان کا اگلا امتحان چند ماہ بعد ہے۔مصروف شیڈول اور ورلڈ کپ کے بعد کھلاڑیوں کو آرام کا موقع فراہم کیاگیا ہے تاکہ وہ تازہ دم اور ذہنی طور پر مطمئن ہو کر انٹر نیشنل مقابلوں میں حصہ لے سکیں۔گرین شرٹس کو نومبر ، دسمبر میں آسٹریلیا کیخلاف ٹی ٹونٹی اور ٹیسٹ سیریز کھیلنا ہے جبکہ آئندہ سا ل ایشیائ کپ اور ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل صرف تین ون ڈے اور نو ،دس ٹی ٹونٹی میچز میں شرکت ممکن ہوسکے گی۔ واضح رہے کہ آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں پاکستان چھٹی اور ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں پہلی پوزیشن پر فائز ہے تاہم کپتان سرفرازا حمد اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر کی موجودگی میں قومی ٹیم گزشتہ ڈھائی سال میں ٹیسٹ کرکٹ میں نمایاں مقام حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔اس وقت پاکستان ٹیسٹ رینکنگ میں ساتویں پوزیشن پر ہے۔ذرائع کے مطابق پاکستانی ٹیم آئندہ سال ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سے قبل ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے سلسلے میں سری لنکا ، آسٹریلیا، انگلینڈ اور بنگلہ دیش کیخلاف8 ٹیسٹ میچز کھیلے گی لہٰذا پی سی بی کو یہ فکر لاحق ہے کہ کس طرح پانچ روزہ فارمیٹ میں گرین شرٹس کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔ ایک تجویز یہ بھی زیر غور ہے کہ ریڈ اور وائٹ بال کرکٹ کیلئے علیحدہ کپتا ن اور کوچز مقرر کر دیئے جائیں تاہم اس معاملے کو اس ماہ کے اواخر میں کرکٹ کمیٹی کے سامنے اجلاس میں اٹھایا جائیگا۔ذرائع نے بتایا کہ رواں ماہ کے اوائل میں منیجنگ ڈائریکٹر پی سی بی وسیم خان نے لندن میں کرکٹ کمیٹی کے رکن وسیم اکرم سے ملاقات کی تھی جسکے دوران سابق فاسٹ بالر نے بورڈ کے ٹاپ آفیشل کو مشورہ دیا کہ وہ کپتان سرفراز احمد اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ تک لمیٹڈ اوور ز کی کرکٹ کیلئے عہدوں پر برقرار رکھیں کیونکہ دونوں کی تبدیلی سے ٹیم کو فوری فائدہ حاصل نہیں ہو سکے گا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں چند بڑے فیصلے ہوں گے اوربورڈ ٹیسٹ، لمیٹڈاوورز کی کرکٹ کیلئے علیحدہ کپتانوں اور ہیڈ کوچز کے انتخاب پر غور کر رہا ہی