counter easy hit

بریکنگ نیوز: چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے ووٹنگ کب ہوگی ؟ تاریخ کا اعلان کر دیا گیا

Breaking News: When will the Senate vote for the Senate? Date was announced

لاہور(ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء سینیٹر راجا ظفرالحق نے کہا ہے کہ مجھے تاحال حکومتی ہارس ٹریڈنگ کی شکایت نہیں ملی، چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے ووٹنگ یکم اگست کو ہوگی، عدم اعتماد کی تاریخ آگے نہیں ہوسکتی، صادق سنجرانی کو چاہیے کہ خود ہی استعفیٰ دے دیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی تاریخ آگے نہیں ہوسکتی،چیئرمین سینیٹ کے حوالے سے ووٹنگ یکم اگست کو ہوگی۔موجودہ چیئرمین سینیٹ کی موجودگی میں سینیٹ کو چلانا مشکل ہوگیا تھا۔ اب اکثریتی رضامندی کے ساتھ اگر فیصلے کیے جاتے ہیں تو ماحول بہتر رہے گا۔صدر مملکت کو الیکشن کمیشن کے لیے جو نام بھیجے گئے ان میں بیرسٹرسیف کا نام نہیں تھا۔لیکن یہ حکومت کی طرف سے ہیں۔ہم سے کسی نے پیسوں اور یا ہارس ٹریڈنگ کی کسی نے شکایت نہیں کی، اگر بلاول بھٹو نے کہا کہ توان کو کسی نے شکایت کی ہوگی۔اس موقع پرسینئر صحافی عارف نظامی نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلا پارلیمانی سال مایوس کن رہا ہے۔ پارلیمنٹ مفاہمت سے چلتی ہے، اتفاق رائے کرنا پڑتا ہے،قائمہ کمیٹیاں ابھی تک زیرالتواء ہیں،اجلاس130دن کا لازمی ہے، یہاں 120دن کا اجلاس ہوپایا ہے۔ وزیراعظم کی حاضری کا تناسب 14فیصد ہے۔وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی کے اجلاسوں میں بہت کم آئے ہیں۔چیئرمین سینیٹ کومنتخب کروانے میں زرداری نے بڑا کردار ادا کیا تھا۔ن لیگ کو پیچھے کردیا، بلوچستان میں حکومت ن لیگ کی تھی، حکومت گرا دی۔ اب آصف زرداری نے کہا کہ میں ضمانت کیلئے اپلائی نہیں کروں گا، اب وہ سنجرانی کے ذریعے پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم سنجرانی کو افہام وتفہیم کے تحت لیکر آئے تھے۔ پاکستان میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، ہارس ٹریڈنگ بھی ہوسکتی ہے، یکم اگست کا بھی نہیں پتا کہ ووٹنگ کب ہوگی۔صدرمملکت نے بیرسٹر سیف کو الیکشن کمیشن نامزد کردیا ہے۔لیکن اتنا زیادہ فرق ہے، کتنی زیادہ ہارس ٹریڈنگ ہوجائے گی؟عارف نظامی نے کہا ہے کہ مجھے کھلونا نہ ملا تو میں توڑ دوں گا۔انہوں نے ناموس رسالت ﷺ کا نعرہ لگایا، ہم سب کو ناموس رسالت عزیز ہے۔عمران خان کی طرف کوئی توہین رسالت تو نہیں ہورہی ہے ، یہ پہلی بار نہیں ہوا، پاکستان میں جب بھی کوئی تحریک اٹھی ، اس کو مذہبی رنگ دے دیا گیا۔یحیٰ خان کے خلاف تحریک کو اسلامی تحریک بنادی۔ ضیاء الحق کو مذہبی تحریک کے ذریعے لایا گیا۔ اب مولانا فضل الرحمان بھی یہی چاند چڑھا رہے ہیں۔بلاول بھٹو کیلئے مسلسلہ ہوگا، وہ کہتے کہ میں مذہب کو استعمال نہیں کروں گا، لیکن ان کے اباجان بگل میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذہب کے نام پر لوگوں کو باہر نکالنا اس طرح کے تیسری قوت آجائے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website