سرینگر (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بڑی ریاستی دہشتگردی کاخطرہ پیدا ہوگیا ہے ، بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی ریڈ الرٹ جاری کردیا ، سرینگر میں غیر معینہ مدت کیلئے کرفیوں نافذ ، سیاحوں کو 24گھنٹوں میں وادی چھوڑنے کی ہدایت کردی گئی ، ہسپتالوں کے لئے کرفیو پاسز جاری کردیئے گئے ہیں، انٹر نیٹ اور موبائل فون سروس معطل ، سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی سمیت دیگر سیاسی و حریت قیادت کونظر بند کردیاگیا ہے ۔ کشمیری اور بھارتی میڈیا کے مطابق قابض ریاستی دہشت گرد فورسز نے مقبوضہ کشمیر میں غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو نافذ کردیا ہے۔ ہسپتالوں کے عملے کیلئے کرفیو پاسز جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ یونیورسٹی کے امتحانات بھی ملتوی کردیئے گئے ہیں۔ سابق وزرائے اعلیٰ محبوبہ مفتی ,عمر عبداللہ اور سجاد لون سمیت سیاسی و حریت قیادت کو گھروں پر نظر بند کردیاگیاہے ۔ اپنی نظر بندی سے قبل مقبوضہ کشمیر کی سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ریاست میں انٹر نیٹ اور موبائل فون سروسز بھی بند کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ معلوم نہیں کل کیا ہونے والا ہے؟۔ نظر بندی کے بعد اپنے ایک ٹوئٹ میں محبوبہ مفتی نے کہاہے کہ یہ کتنا ظالمانہ رویہ ہے کہ ہم جیسے منتخب نمائندوں کوجنہوں نے ہمیشہ امن کیلئے جدوجہد کی نظر بند کردیا گیاہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ کس طرح مقبوضہ کشمیر کے باشندوں اور ان کی آواز کوکچلا جارہاہے ،یہ وہ کشمیر ہے جس نے ایک سیکولر اور جمہوری انڈیا کا انتخاب کیا تھا ۔ اب کشمیر کو انتہائی ناقابل بیان رویے کا سامنے ہے ۔ انہوں نے انڈیا کے لوگوں سے بیدار ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا جاگ جاﺅ ۔ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے اپنے ٹوئٹ میں کشمیریوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ ہمارے ساتھ کیا ہونیوالا ہے لیکن میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ اللہ قادر مطلق کی طرف سے جو بھی منصوبہ بندی کی جاتی ہے وہ ہمیشہ بہتر ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم شائد اللہ کی حکمتوں کودیکھ نہ پائیں لیکن ہم کو ان میں شک نہیں کرنا چاہئے ۔ اللہ کرے کہ آپ سب کیلئے بہتری ہو ، آپ محفوظ اور پرسکون رہیں ۔ واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے وادی میں ظلم وبریت کا سلسلہ جاری رکھا گیا ہے جبکہ امرنا تھ یاترا کیلئے آنیوالے یاتریوں ، سیاحوں اور غیر کشمیری طلبہ کو بھی مقبوضہ کشمیر سے نکلنے کی ہدایت کی گئی تھی ۔بھارت کی جانب سے وادی نیلم پر کلسٹر بم پھینکنے کے ساتھ ساتھ ایل او سی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کا پاک فوج کی جانب سے موثر جوا ب دیا گیاہے ۔ بھارت نے پہلے سے موجود ساڑھے 6 لاکھ فوج کے باوجود مقبوضہ وادی میں مزید 35 ہزار فوجی تعینات کردیے ہیں۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کو جداگانہ حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 35 اے اور 370 کو ختم کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ بعض رپورٹس میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ پاکستانی مبصرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ستمبر یا اکتوبر میں بڑا بریک تھرو ہونے جارہا ہے جس کے باعث بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اس سے پہلے ہی مقبوضہ وادی کی حیثیت تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ اگر افغانستان میں امن قائم ہوگیا تو پوری دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر کی جانب ہوجائے گی جس کے باعث بھارت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔1989 میں بھی جب افغانستان سے روسی افواج نکلی تھیں تو پوری دنیا نے بھارت پر مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے دباؤ ڈالنا شروع کردیا تھا ، اب کی بار بھی ایسا ہی ہوگا، اس لیے بھارت پاکستان کو ایل او سی پر انگیج کرنے اور اشتعال دلانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ افغان امن عمل کو متاثر کیا جاسکے اور پاکستان پر جارحیت کا الزام عائد کرکے پوری دنیا میں پراپیگنڈا کیا جاسکے۔