لاہور (نیوز ڈیسک) معروف صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ ہمیں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اب عالمی عدالت سے رجوع کرنا چاہئیے۔حامد میر نے کہا کہ بھارت اگر کلبھوشن یادیو کا معاملہ عالمی عدالت لے جا سکتے ہیں تو پاکستان یہ مسئلہ عالمی عدالت میں لے کر کیوں نہیں جا سکتا۔ اس کے علاوہ پاکستان نے جو انڈیا کے ساتھ بیک ڈور رابطے رکھے ہوئے ہیں یہ سب بھی فوری طور پر بند کرنا ہو گا،یہ بعد میں دیکھا جائے گا کہ عالمی برادری کیا کرتی ہے پہلے ہمیں خود کچھ کر کے دکھاناہو گا۔فی الحال ہم نے بس کل پارلیمنٹ کا ایک مشترکہ اجلاس بلایا ہے،وزیراعظم عمران خان اور پارلیمنٹ کی طرف سے ایک ایسی قرارداد منظور کرنی چاہئیے۔جس میں یہ بتایا جائے کہ بھارت آج جو بھی کر رہا ہے وہ افغان میں ہونے والے امن کے حوالے سے جاری مذاکرات کی وجہ سے کر رہا ہے۔کیونکہ اگر افغانستان میں کوئی اچھی تبدیلی آئے گی تو اس سے کشمیر کی تحریک کو بھی فائدہ پہنچے گا۔حامد میر نے مزید کہا کہ مودی نے آج جو حرکت کی ہے یہ دراصل اس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے منہ پر تمانچہ مارا ہے۔مجھے ٹرمپ کی گالوں پر مودی کے تھپڑ کے نشان نظر آ رہے ہیں۔حامد میر نے مزید کہا کہ اب پاکستان کی حکومت کو صرف مذمتی بیانات تک محدودنہیں رہنا چاہئیے بلکہ پاکستان کو یہ اعلان کرنا چاہئیے کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی حمایت نہیں کریں گے۔دوسری جانب کامران خان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ”آج بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو اپنے اندر ضم کر کے دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ پاکستان ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند متحد ہو اور جوش کے بجائے ہوش سے کام لے اور وہ فراست دکھائے جس نے بھارت کو اس سال فروری میں شکست فاش دی تھی۔ مودی چاہے گا کہ ہم غصے میں جذبات میں بہہ جائیں، ایسا نہیں کرنا ہے۔“