سرینگر(ویب ڈیسک) مقبوضہ وادی کو فوجی چھاونی میں تبدیل کرکے ہزاروں اضافی فوجیوں کی تعینات کردیا گیا ہےمقبوضہ کشمیر میں دفعہ 144 نافذ کرکے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جب کہ وادی میں مزید 70 ہزار فوجیوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔بھارتی حکومت کے ظالمانہ اقدامات نے مقبوضہ کشمیر میں
حالات کو انتہائی کشیدہ کردیا ہے، مقبوضہ وادی میں دفعہ 144 نافذ کرکے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، وادی میں تمام تعلیمی اداروں کو بھی تاحکم ثانی بند کرکے کشمیر کی تمام جامعات میں امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں جب کہ موبائل فون اور لینڈ لائن سمیت انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے۔کٹھ پتلی انتظامیہ نے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کے لیے حریت رہنماؤں، سابق وزرائے اعلیٰ مقبوضہ کشمیر عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت سجاد لون کو ان کے گھروں میں نظر بند کردیا ہے۔بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کرکے ہزاروں اضافی فوجیوں کی تعینات کردیا ہے، خبرایجنسی کے مطابق بھارت مقبوضہ کشمیر میں مزید 70 ہزار فوجی لا رہا ہے جب کہ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مزید 8 ہزار فوجیوں کو تعینات کردیا گیا ہے۔دوسری جانب مودی سرکار نے صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کوختم کردیا جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گی جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق بھارت کشیدگی کو مزید ہوا دینے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں 10ہزار نئے فوجیوں کی تعیناتی کے بعد مزید 70 ہزار فوجی وادی میں بھیج رہا ہے۔ اس وقت 28 ہزار فوجی وادی میں تعینات ہیں۔ 70ہزار فوجیوں کے آنے کے بعد یہ تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔وادی میں تحریک کو روکنے کیلئے بھارتی فوج نے محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ سمیت دیگر رہنماؤں کو نظربند کر دیا۔ مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔ ان سے جینے کا حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ وادی میں کرفیو نافذ اور انٹرنیٹ بھی بند ہے۔محبوبہ مفتی نے اپنی ٹویٹ میں کہا ہے نہ جانے کل کیا ہو گا اللہ ہی جانتا ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 144 نافذ کر کے تمام تعلیمی اداروں کو بھی تا حکم ثانی بند کر دیا ہے۔