اسلام آباد(ویب ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دیگر زیر حراست ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں احتجاجاً شرکت نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اہم ترین قومی
مسئلے پر طلب کئے گئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے لئے ارکان کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرنا شرمناک حرکت ہے، حکومت کی کشمیر سے یہ وابستگی ہے کہ ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے میں ٹانگیں کانپ رہی ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ جمہوری اور قانونی حق کو بھیک بنانا کم ظرفی کی انتہاء ہے، یہ کھلی ناانصافی، غیر پارلیمانی اور آمرانہ رویہ ہے جس کے سامنے سر نہیں جھکاؤں گا،دیگر ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں ہوں گے تو میں بھی آرڈرز قبول نہیں کروں گا۔واضح رہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آصف زرداری، زاہد خاقان عباسی اور سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈرز جاری کئے تاہم رانا ثنا اللہ، علی وزیر اور محسن داوڑ کے پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کئے گئے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم بجٹ سیشن اجلاس میں کہہ چکے ہیں کہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزام میں گرفتار افراد کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں اور انہیں پارلیمنٹ میں آ کر بات کرنے کا بھی موقع نہیں ملنا چاہیے۔اس کے علاوہ منگل کے روز کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے اراکین پارلیمنٹ کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق قوانین میں ترمیم کی ہدایت کی۔ وزارت قانون کو یہ معاملہ سپرد کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث قیدیوں کو جیل میں سیاسی قیدی کا درجہ نہیں ملنا چاہیے۔کیونکہ دوسری جانب اسمبلی قواعد کے مطابق جب کوئی شخص پروڈکشن آرڈر پر پارلیمنٹ ہاؤس آتا ہے تو اس کے بعد وہ ایک ممبر پارلیمنٹ ہے، جو پارلیمان کی حدود میں آزاد شہری شمار ہوتا ہے، اس پر نیب قوانین یا کسی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کے احکامات کا اطلاق نہیں ہوتا۔