کراچی (ویب ڈیسک) برطانوی جریدہ ’گارجین ویکلی‘ اپنے سرورق پر مسئلہ کا معاملہ کریک ڈاؤن ، بلیک آؤٹ اور اب آئندہ کیا؟ کے عنوان سے شائع کرے گا۔ برطانوی جریدے کا کہنا ہےکہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فوری بعد دنیا کے سب سے زیادہ فوجی اہلکاروں والے علاقے ’کشمیر‘ میں ہر طرف خوف پھیل گیا ۔ سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی مدد کیلئے پاکستان کے پاس جنگ کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے، پہلے جو کشمیری علیحدگی پسند نہیں تھے اب وہ بھی علیحدگی پسند ہوگئے ہیں،ہماری کشمیر پالیسی سیاست سے بالاتر ہو کر بنائی جانی چاہئے ، سلامتی کونسل جیسے ادارے عالمی طاقتوں کے ٹولز ہیں جو پہلے ہی انڈیا کی ہمنوا ہیں ،تمام سیاسی قائدین کو پارٹی لائنز سے اوپر اٹھ کر دنیا میں کشمیر کا مقدمہ لڑنا چاہئے، پاکستان مضبوط کشمیر پالیسی بنا کر دنیا میں اجاگر کرے تو دنیا سے اپنی بات منواسکتا ہے، پاکستان کو مستقل مزاجی سے کشمیر کے مضبوط مقدمہ کا مضبوط وکیل بننا چاہئے، پاکستان سے کوئی امید نہیں کہ کشمیریوں کیلئے کچھ کر سکے گا، کشمیر کے معاملہ پر نہ اسمبلی اور نہ ہی حکومتی اقدامات میں سنجیدگی نظر آتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار محمل سرفراز، مظہر عباس، سلیم صافی، حسن نثار اورحفیظ اللہ نیازی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان ابصاء کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میزبان کے پہلے سوال پاکستان کا 73واں یوم آزادی” یوم یکجہتی کشمیر “کے طور پر منایا جارہا ہے، پاکستان کو عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول کروانے کے لئے کس قسم کی پالیسی اپنانی چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے حسن نثار نے کہا کہ مودی حکومت کشمیری مسلمانوں کو مذہبی آزادی سے محروم کرنے کی مذموم کوشش تو کرسکتی ہے لیکن ایسا ممکن نہیں ہے۔