لاہور(ویب ڈیسک) عالمی سطح پر بھارت کو بڑی سفارتی کا شکست کرنا پڑا ہے اور کشمیر پر بھارتی قبضے کا معاملہ 50 سال بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل تک پہنچ گیا ہے۔بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کیے جانے اور مقبوضہ وادی میں کرفیو کے بعد پیدا ہونے کشیدہ صورت حال پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے خط لکھا تھا۔اب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ کشمیر کی صورتِ حال پر اجلاس جمعے کو طلب کر لیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر جوانا رونیکا نے کہا کہ قوی امکان ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل میں بند دروازے کے پیچھے 16 اگست کو زیر بحث آئے۔بھارت نے سلامتی کونسل کا اجلاس بلائے جانے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی مگر ناکام رہا۔پچاس سال میں یہ پہلا موقع ہے کہ سلامتی کونسل کشمیر کے معاملے پر اجلاس منعقد کر رہی ہے جو عالمی سطح پر بھارت کی بڑی شکست ہے۔یاد رہے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے حالیہ اقدامات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کے پیش نظر پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس بلانے کے لیے خط لکھا تھا ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت کے غیر آئینی اقدامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے کر جانا چاہیے، پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے ان سفارشات پر غور کیا اور اپنا فیصلہ دیا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ چین سمجھتا ہے بھارت کا حالیہ اقدام غیر آئینی، یکطرفہ اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے۔انہوں نے بتایا کہ میں نے فیصلہ کیا فی الفور چین جاؤں اور چینی حکام سے اس معاملے پر مشاورت کروں، چینی حکام کو قائل کرنے اور اپنا موقف سمجھانے میں کامیابی ہوئی اور چین نے پاکستان کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔