سلطان ٹیپو کو جس نے دھوکا دیا تھا ، وہ میر صادق تھا۔ اس نے سلطان سے دغا کیا اور انگریز سے وفا کی۔ انگریز نے انعام کے طور پر اس کی کئی پشتوں کو نوازا۔ انہیں ماہانہ وظیفہ ملا کرتا تھا۔ مگر پتہ ہے جہان!جب میر صادق کی اگلی نسلوں میں سے کوئی نہ کوئی ہر ماہ وظیفہ وصول کرنے عدالت آتا تو چپڑاسی صدا لگایا کرتا۔ میر صادق غدّار کے ورثاء حاضر ہوں”ایک آنسو ان کی آنکھ سے پھسلا اور تکیے میں جذب ہو گیا۔میرے بیٹے! میری بات یاد رکھنا ، جیسے شہید قبر میں جا کر بھی سیکڑوں سال زندہ رہتا ہے، ایسے ہی غدار کی غداری بھی صدیوں یاد رکھی جاتی ہے۔ دن کے اختتام پر فرق صرف اس چیز سے پڑتا ہے کہ انسان تاریخ میں صحیح طرف تھا یا غلط طرف پہ۔