اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حق میں آواز اٹھانے والے اکاؤنٹس بند کرنے کو آزادی اظہارِ رائے کے خلاف قرار دے دیا ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے ٹویٹر انتظامیہ سے رابطہ کر لیا گیاہے۔ ترجمان پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے کہا ہے کہٹویٹر کا اقدام آزادی اظہارِ رائے دبانے کی کوشش ہے، یہ اقدام ٹویٹرکی پالیسی کے بھی خلاف ہے، ٹویٹر نے پاکستانیوں کے 200سے زائد اکاؤنٹس معطل کردیئے ہیں۔انہوں نے بتایا ہے کہ اکاؤنٹس بند کیے جانے کے حوالے سے ٹویٹر انتظامیہ سے رابطہ کیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے کشمیریوں کی جانب سے آزادی کی پُکار میں اور تیزی آ گئی ہے۔دُنیا بھر سے سوشل میڈیاصارفین کشمیر میں ہونے والی ظلم و زیادتی کو دبانے کے لیے آوازیں اُٹھا رہے ہیں۔اسی سلسلے میں مودی سرکار نے ٹویٹر انتظامیہ سے بھارتی مظالم کے خلاف آواز اُٹھانے پر ٹویٹر اکاؤنٹس بند کرنے کی درخواست کی تھی جس کے بعد کئی ٹویٹر اکاؤنٹس بند بھی کر دیے گئے ہیں۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں شہریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے حق میں آواز اٹھانے والے اکاؤنٹس بند کرنے کو آزادی اظہارِ رائے کے خلاف قرار دے دیا ہے۔ اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بھی بتایا ہے کہ ٹویٹر اور فیس بک کے ریجنل ہیڈکوارٹرز میں زیادہ تر بھارتی کام کرتے ہیں اور یہی ان اکاؤنٹس کی بندش کی بڑی وجہ ہے۔اس کے علاوہ معروف غیر ملکی صحافیسی جے ورلیمان نے بھی کہا ہے کہ ٹویٹر کا سی ای او جیک کشمیریوں اور فلسطینیوں کی نسبتبھارت، اسرائیل اور سفید فام قوم پرستوں کے ہمدرد ہے۔ اب پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے ٹویٹر کی جانب سے اکاؤنٹس بند کرنے کو آزادی اظہارِ رائے کے خلاف قرار دیتے ہوئے ٹویٹر انتظامیہ سے رابطہ کیا ہے۔