کراچی(ویب ڈیسک) پی آئی اےانتظامیہ نے جعلی اسناد اور غیرقانونی چھٹیوں پر متعدد فضائی میزبان نوکری سے فارغ کردیا ، سروس ڈسپلن ریگولیشن کےتحت ملازمین کوفارغ کیا، برطرف ملازمین کوشوکازبھی دیئےگئےجس کاجواب داخل نہ کرایاگیا۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے جعلی تعلیمی اسناد پر نوکری حاصل کرنے والے اور ایئر لائن قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا۔انتظامیہ جعلی تعلیمی اسناد اور غیر قانونی چھٹیاں کرنے والے فضائی میزبانوں کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا، پہلے مرحلے میں شعبہ فلائٹ سروسز سے تین ایئر ہوسٹسز اور دو اسٹیورڈز کو فراغت کے پروانے جاری کئے گئے۔ایئر ہوسٹس صدف نواز، ارم قادر،شہاب تنویر پر ایئر لائن قوانین کے برخلاف لمبی رخصت کی وجہ سے ملازمتوں سے برطرف کیا گیا جبکہ ایئر ہوسٹس تھریسا کارڈوزا پر بی اے کی جعلی ڈگری جمع کروانے پر نوکری سے فارغ کیا گیا۔پی آئی اے انتظامیہ نے سروس ڈسپلن ریگولیشن 1985 کے تحت ایئر ہوسٹس اور فلائٹ اسٹیورڈ ز کو برطرف کیا ، برطرف ملازمین کو ایئر لائن قوانین کے تحت پہلے شو کاز لیٹرز بھی جاری کیئے گئے جن کا جواب داخل نہ کروایا گیا۔یاد رہے پی آئی اے انتظامیہ نے فضائی میزبانوں کے لئے ایمرجنسی چھٹی صرف انتہائی قریبی عزیزکےانتقال پرمنظورکرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔اس سے قبل انتظامیہ کی جانب سے فضائی میزبانوں کو ہر ماہ کی 20 تاریخ سے پہلے چھٹیوں کی معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی ، احکامات کے مطابق ڈیڈ لائین کے بعد کسی چھٹی کی درخواست پر عمل درآمد نہیں کیا جائے گا۔انتظامیہ نے ایئرلائن کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے جہاز کے عملے کو قد اور عمر کے لحاظ سے وزن کم کرنے کیلئے کہا تھا اور فضائی میزبانوں سمیت جہاز کے عملے کو وزن کم کرنے کے لئے چھ ماہ کی مہلت دی گئی تھی۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق تنظیم ایم کیو ایم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے میئرکراچی وسیم اختر اور کنوینر ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کچرے اور صفائی کے معاملے پر کراچی کے والوں کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے،ہم شہریوں کی تذلیل کو برداشت نہیں کریں گے،کوئی شام 6 بجے کے بعد حواس کھو کر ایسی باتیں کرتا ہے تو کوئی صبح اٹھنے کے بعد ایسی باتیں کرتا ہے،کراچی والے کہاں جائیں؟مصطفی کمال نے بلاوجہ کا پنگا لیا ہے صرف سیاست ہورہی ہے،تماشہ ہورہاہے ہونے دیں،میں نے وسیم اختر سے15ارب روپے حساب مانگاتو مجھے اصول کی خلاف ورزی کا کہ کر پارٹی سے نکال دیاگیا،بلدیاتی الیکشن میں کراچی کی مئیرشپ کسی اور کو دینے کی سازش ہورہی ہے،بلدیاتی انتخابات کے بعد میئر کراچی اور خالد مقبول صدیقی سمیت سب ملک سے باہر ہونگے۔اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےڈاکٹر فارق ستار نے کہا کہ میئر کراچی کے نوٹی فیکشن پر سابق ناظم نے جو ردعمل دیا، کراچی کے عوام نے اسے اچھا نہیں سمجھا ہے،اس طرح کا نوٹی فکیشن نکالا جانا سیاسی اور دماغی دیوالیہ پن کا مظہر ہے، گزشتہ کئی روز سے عمومی طور پر کچرے اور صفائی کے معاملے کو لے کر جس طرح کراچی کے شہریوں کے ساتھ مذاق ہوا ہے وہ ان کی تذلیل کے مترادف ہے،کراچی اور اسکے عوام کے ساتھ کھلواڑ ہورہا ہے،میئر کراچی نے لوز بال کرائی جس پر لوگوں کو چھکا اور چوکا لگانے کا موقع ملا، مجھے معلوم تھایہ مذاق سب کو مہنگا پڑے گا،کوئی شام 6 بجے کے بعد حواس کھو کر ایسی باتیں کرتا ہے تو کوئی صبح اٹھنے کے بعد ایسی باتیں کرتا ہے،کراچی والے کہاں جائیں؟لوگوں نے اپنی ناکامی و نااہلی کو چھپانے کے لئے ایک دوسرے کے آگے تلواریں نکال لی ہیں،کراچی والوں کو کم ازکم چار سو ارب روپے سالانہ ملنے چاہئیں،میں نکلوں گااور کراچی والوں کو اکھٹا کرکے تحریک چلاؤں گا،ایم کیو ایم کو بھی بچاؤں گا، کراچی کی مئیر شپ کراچی کے وارثوں کو دلانا اور شہر کو تعلیم یافتہ صاف ستھرا بنانا میرا عزم ہے۔