لاہور (ویب ڈسیک ) انگریزی روزنامے پاکستان ٹوڈے نے حال ہی میں وارث میر انڈر پاس کا نام تبدیل کرکے کشمیر انڈر پاس رکھے جانے کے معاملے پر ایک مضمون لکھا ہے جس میں یہ شوشہ چھوڑا گیا ہے کہ ایک علاقے کا نام تبدیل کرکے ’ صابر شاکر‘ رکھ دیا گی ہے۔ اخبار کی جانب سے یہ ایک مزاحیہ مضمون لکھا گیا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ’ انتباہ: یہ ایک فکشن ہے، مذاق برداشت کرنا سیکھیں ، آپ زیادہ دیر زندہ رہیں گے۔‘اخبار نے لکھا ’ حکومت پر تنقید کرنے والے صحافیوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے حکمران جماعت تحریک انصاف نے سیاسی اینکر حامد میر کا نام تبدیل کرکے کشمیر انڈر پاس رکھ دیا ہے۔ یہ قدم وارث میر انڈر پاس کا نام تبدیل کرنے کے بعد اٹھایا گیا ہے، وارث میر ایک دانشور اور ماہر تعلیم ہونے کے ساتھ ساتھ حامد میر کے والد بھی تھے۔‘ اخبار سے بات کرتے ہوئے کشمیر انڈر پاس (حامد میر) نے کہا کہ یہ بہت ہی چھوٹی حرکت ہے، انہوں نے ایل ڈی اے کو استعمال کرتے ہوئے میرے والد کی لیگیسی کو گھٹانے کی کوشش کی ہے، یہ حرکت میرے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے، لیکن اب وفاقی حکومت نے نادرا کو استعمال کرتے ہوئے وہی سب میرے ساتھ بھی دہرایا ہے۔‘انڈر پاس نے بڑی تاکید کے ساتھ کہا ’ یہ سب کیوں ہورہا ہے؟ صرف اس لیے کیونکہ میں نے حکومت کی چند پالیسیوں پر تنقید کی تھی؟ انہیں اب بڑے ہوجانا چاہیے، کیونکہ جب ایئر پورٹ پر میرا ڈیٹا میچ نہیں کرے گا تب یہ ایک تشدد کی طرح ہوگا۔‘دوسری جانب حکومت کے حامی صحافیوں کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اور سکھیکی کا نام تبدیل کرکے ’ صابر شاکر‘ رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔سکھیکی لاہور کے قریب شیخو پورہ کا وہ علاقہ ہے جہاں سے کچھ روز پہلے رانا ثناءاللہ خان کو مبینہ طور پر منشیات سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔