تہران( ویب ڈیسک) ایران کی ایک انقلاب عدالت نے مزاحیہ کتابوں کے مصنف کو حکومت پرتنقید کی پاداش میں 23 سال 9ماہ قید کی سزا سنائی ہے۔بین الاقوامی ذرائع ابلاغ مطابق ایرانی مصنف کیومارس مرزبان پر مقدس مقامات کی توہین اور اپنی تحریروں میں رہبرانقلاب پرتنقید کا الزام عایدکیا گیا ہے۔ انہی الزامات کے تحت مرزبان پرمقدمہ چلایا گیا اور عدالت نے انہیں 23 سال 9 ماہ قید کے ساتھ بیرون ملک سفر پرپابندی اور دو سال تک کسی قسم کی نشرواشاعت پرپابندی کی سزا سنائی ہے۔ملزم کے وکیل محمد حسین آغاسی نے ‘ایران وائر’ ویب سائٹ کو بتایا کہ ان کے موکل کو ایرانی پولیس نے ستمبر 2018ء کو حراست میں لیا تھا۔ انہیں عدالت کی طرف سے سنائی گئی قید کی سزا میں سے 11 سال جیل میں گذارنا لازمی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وکیل نے کہا کہ ان کا موکل بے گناہ ہے اور اس نے اپنی تحریر سے ایرانی رجیم کی شان میں ایسی کوئی گستاخی نہیں کی جس کی اتنی سخت سزا دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نےمرزبائی کے خلاف مقدمہ کے دوران ان پرامریکا جیسے دشمن ملک کے لیے کام کرنے اور قومی سلامتی کے خلاف سازش کے الزامات عاید کیے حالانکہ ان تمام الزامات کا ان کے موکل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔آغاسی کا کہنا تھا کہ ان کے موکل مرزبان نے نہ تو کبھی امریکا کا سفر کیا اور نہ ہی ان کے امریکیوں کے ساتھ کسی قسم کے روابط تھے۔ایرانی دانشور کو دی گئی قید کی سزا میں ساڑھے سات سال مقدس مقامات کی توہین، تین سال مرشد اعلیٰ کی شان میں گستاخی، ڈیڑھ سال حکومت کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرنے اور نو ماہ ایرانی حکام کی توہین کےالزامات پر دی گئی۔ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق مرزبان نے پہلی بارسنہ 2009ء میں ایران سے بیرون ملک سفر کیا اور وہ ملائیشیا اور جارجیا قیام پذیر رہے۔ وہ سنہ 2017ء کو اپنی بیماری دادی سےملنے تہران آئے جہاں 26 اگست 2018ء کو ایرانی انٹیلی جنس حکام نے انہیں حراست میں لے لیا۔ انٹیلی جنس نے ان کا لیپ ٹاپ اور موبائل فون سمیت دیگر ضروری سامان بھی قبضے میں لے لیا تھا۔ایرانی حکام نے مرزبان پر امریکا کے ساتھ رابطوں کا الزام عاید کیا تھا۔ اس کے علاوہ ان پر امریکا میں قائم’فریڈم ہائوس’ تنظیم کے لیے کام کرنے کا بھی الزام ہے۔