counter easy hit

دنیا کا وہ ملک جہاں ہونے والی آتشزدگی کے لیے جی سیون کے اجلاس میں 20 ملین ڈالرز کی امداد دینے پر اتفاق ہو گیا

World countries agree to donate $ 20 million to GCune's meeting for upcoming fire

پیرس (ویب ڈیسک )ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم جی سیون کے پیرس میں ہونےوالے سربراہ اجلاس میں عالمی رہنمائوں کا برازیل میں لگی آگ پر قابو پانے کیلئے 20ملین ڈالرز کی ہنگامی امداد پر اتفاق ہو گیا۔ ٹرمپ سے اختلافات پر اجلاس کوئی اعلامیہ جاری کیے بغیر ہی ختم ہو گیا ،اجلاس میں خارجہ امور اور تحفظ ماحول جیسے موضوعات پر مشاورت ، برازیلین صدر نے امداد کے فیصلے کو ملکی خودمختاری پر حملہ قرار دیدیا ،فرانسیسی صدر کے قریبی ذرائع کے مطابق عالمی رہنمائوں نے ایمیزون میں لگی آگ کیلئے ہنگامی امداد کی ضرورت اس لیے محسوس کی کیونکہ برازیل کے پاس آگ پر قابو پانے کیلئے فندز نہیں ،ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم جی سیون کا اجلاس خارجہ امور اور تحفظ ماحول جیسے موضوعات پر مشاورت کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچ گیا، جنوبی فرانس میں ہوئے اس اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اختلاف رائے کی وجہ سے کوئی اختتامی اعلامیہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔برازیل نے ایمیزون کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے ‘جی سیون’ ممالک کی امداد کی پیشکش مسترد کردی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق برازیل کے صدر جیئر بولسونارو کے چیف آف اسٹاف اونیکس لورینزونی نے ‘جی ون’ نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ ‘ہم اس پیشکش کو سراہتے ہیں لیکن یہ وسائل شاید یورپ میں دوبارہ جنگلات اُگانے کے لیے زیادہ ضروری ہیں۔’اونیکس لورینزونی نے یہ بات فرانس میں جی سیون اجلاس میں ایمیزون کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے 2 کروڑ ڈالر کی امداد کی پیشکش کے حوالے سے کی۔انہوں نے فرانس میں اپریل میں 800 سالہ قدیم نوٹرے ڈیم گرجا گھر میں آتشزدگی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘ایمانوئل میکرون گرجا گھر میں نظر آنے والی آگ پر قابو نہیں پاسکتے جو دنیا کا انمول ورثہ ہے، تو وہ اس پیشکش سے ہمارے ملک کو کیا سبق سکھانے کا ارادہ رکھتے ہیں بعد ازاں صدارتی دفتر سے اونیکس لورینزونی کے بیان کی تصدیق کی گئی۔ یاد رہے کہ برازیل کے ماحولیات کے وزیر ریکارڈو سیلز نے صحافیوں سے گفتگو میں جی سیون ممالک کی امداد کی پیشکش کا خیر مقدم کیا تھا۔تاہم صدر جیئر بولسونارو اور ان کے وزرا کے درمیان ملاقات کے بعد برازیل کی حکومت کا تبدیل ہو گیا۔اونیکس لورینزونی کا کہنا تھا کہ ‘برازیل ایک جمہوری اور آزاد ملک ہے جس کا کبھی نوآبادیاتی اور سامراجی طرز عمل نہیں رہا، جو کہ فرانسیسی صدر کا مقصد ہے۔’واضح رہے کہ فرانس اور برازیل کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب ایمانوئل میکرون نے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ایمیزون کے جنگلات میں لگی آگ بین الاقوامی بحران بن گیا ہے جس پر جی سیون اجلاس میں ترجیحی بنیاد پر غور کرنا چاہیے۔جیئر بولسونارو نے فرانسیسی صدر کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ان کی ذہنیت نوآبادیاتی ہے۔’واضح رہے کہ زمین کی 20 فیصد آکسیجن صرف ایمیزون کے جنگلات میں موجود درخت اور پودے پیدا کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان جنگلات میں لگی آگ پوری دنیا کے لیے پریشانی کا باعث ہے ایمیزون کے جنگلات میں لگی بے قابو آگ بھی سیاست کی نظر ہونے لگی۔ برازیل نے ایمیزون کے جنگلات میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے جی سیون ممالک کی 22 ملین ڈالر کی پیشکش ٹھکرا دی۔تفصیلات کے مطابق دنیا کو 20 فیصد آکسیجن فراہم کرنے والے سب سے بڑے جنگل ایمیزون میں لگی خوفناک آگ سیاست کی بھینٹ چڑھنےلگی۔ برازیل نے ایمیزون فاریسٹ میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے جی سیون ممالک کی 22 ملین ڈالر امداد کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔واضح رہے کہ جی سیون ممالک کے اجلاس کے اختتام پر فرانسیسی صدر نے 22 ملین ڈالر امداد کے ساتھ فرانس کی جانب سے فوجی معاونت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ برازیل کے صدر بولسونارو نے الزام لگایا ہے کہ فرانس برازیل سے ایک کالونی کی طرح برتاؤ کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ایمیزون کے جنگلات میں لگی آگ کے لیے متعدد ٹرینڈز جیسے ActForTheAmazon# اور PrayforAmazon# بھی سامنے آئے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website