اسرائیل (ویب ڈیسک) اسرائیل نے ایرانی شہریوں تک رسائی کے لیے فارسی زبان میں متعدد سوشل میڈیا اکاؤنٹس تشکیل دے دیے۔خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے فارسی زبان میں متعدد سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کھولنے کا انکشاف کیا گیا۔اسرائیلی آرمی کے مطابق ٹوئٹر، انسٹاگرام، ٹیلی گرام پر متعدد فارسی زبان میں اکاؤنٹس بنائے گئے جس کے تحت ایرانی شہریوں کو یہ بتانا مقصود ہے کہ ’وہ خود کے دشمن نہیں ہیں بلکہ جابرانہ ایرانی حکومت ان کی دشمن ہے‘۔اسرائیل کے عسکری ٹوئٹر اکاؤنٹ میں کہا گیا کہ ایران کے لوگوں کو سچ سننے کا پورا حق ہے اور ہم یہ شیئرکریں گے‘۔ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’ایرانی آئی ڈی ایف ایف فارسی کو فالو کرسکتے ہیں تاکہ وہ خود دیکھ سکیں کہ وہ دشمن نہیں ہیں بلکہ ایرانی حکومت جابرانہ ہے‘واضح رہے کہ گزشتہ روز تہران کی عدالت نے دو ایرانی نژاد برطانوی شہریوں کو اسرائیل کے لیے جاسوسی اور غیرقانونی رقم وصول کرنے کے جرم میں 10 اور 12 برس قید سنا دی۔الجریزہ میں شائع رپورٹ کے مطابق عدالت کے ترجمان غلام حسین اسمعیلی نے بتایا کہ ایران اور برطانیہ کی شہریت کے حامل انوشہ اشوری نامی خاتون کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوس کے جرم میں 10 برس قید سنائی گی۔25 اگست کو ایرانی پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈر نے شام میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی خبریں مسترد کردی تھیں۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے 26 اگست کو کہا تھا کہ ایک اسرائیلی طیارے نے دمشق کے قریب ایرانی فورسز کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جو اسرائیل میں ڈرون حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔بعدازاں پاسداران انقلاب کے سیکریٹری اور میجر جنرل محسن رضا نے کہا تھا کہ ’ یہ جھوٹ ہے، اس میں کوئی سچ نہیں، اسرائیل اور امریکا کے پاس ایران کے مختلف سینٹرز پر حملہ کرنے کی طاقت نہیں اور ہمارے ملٹری سینٹرز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا‘۔خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں سابق اسرائیلی وزیر گونین سیگیو نے حریف ملک ایران کے لیے جاسوسی کا اعتراف کیا تھا اور انہیں پلی بارگین کے تحت 11 برس قید سنائی گئی تھی۔1995 سے 1996 تک اسرائیل کے وزیر توانائی اور انفراسٹرکچر رہنے والے گونین سیگیو پر ’اسرائیل کے خلاف جاسوسی کرنے، جنگ کے دوران دشمن ملک کی معاونت کرنے اور ریاستی سیکیورٹی کو نقصان پہنچانے کی نیت سے معلومات فراہم کرنے‘ کے الزامات عائد ہیں۔بعدازاں اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کو دھمکی دی تھی کہ ان کے میزائل دور تک مار کرنے والے ہیں جو اپنے دشمن کو نشانہ بنانے کے لیے کہیں بھی جاسکتے ہیں۔اسرائیلی وزیرِ اعظم کی جانب سے ممکنہ طور پر ایرانی پراکسی کو لبنان کی سیاسی جماعت حذب اللہ کے ساتھ جوڑا گیا ہے جو مقبوضہ بیت المقدس کے مسئلے پر تل ابیب سے سیاسی اور عسکری طور پر نبرد آزما ہے۔