لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ نے شرط رکھ دی ہے کہ اگر مصباح الحق قومی ٹیم کے کوچ بنتے ہیں تو وہ پی ایس ایل میں کسی ٹیم کا ساتھ نہیں دے سکیں گے اور پی سی بی کی اس شرط پر سابق کرکٹر تذبذب کا شکار ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی ملکی کوچ کو غیر ملکی کوچز کے برابر تنخواہ بھی دینے کو تیار نہیں جبکہ کسی اور جگہ کام کرنے کی اجازت بھی نہیں دے رہا اس وجہ سے مصباح الحق دوراہے پر پھنس گئے ہیں۔مصباح سے کہا گیا ہے کہ اب جو بھی ہیڈ کوچ، سلیکٹر یا کسی اور عہدے پر فائز ہو گا وہ پی ایس ایل سمیت کسی دوسری جگہ کام نہیں کر سکے گا جبکہ سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر، بولنگ کوچ اظہر محمود اور چیف سلیکٹر انضمام الحق سمیت کئی دیگر آفیشلز مختلف فرنچائززکیلیے خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ معاوضے کی وجہ سے بھی ڈیڈ لاک پایا جا رہا ہے، پی سی بی عموماً ملکی کوچز کو غیرملکیوں کے برابر معاوضہ نہیں دیتا، البتہ مصباح اس سے متفق نہیں ہیں، واضح رہے کہ مکی آرتھر کو ماہانہ 32 لاکھ روپے معاوضہ ملتا تھا اور بورڈ اتنی رقم کسی صورت پاکستانی کوچ کو نہیں دے گا۔البتہ مصباح کے معاملے میں کوئی درمیانی راہ نکالنے کی کوشش ہو رہی ہے،اگر بورڈ سے انھیں شایان شان معاوضہ نہ ملا اور وہ قومی کوچنگ کی وجہ سے پی ایس ایل کنٹریکٹ سے بھی محروم رہ گئے تو انھیں دہرا نقصان ہوگا۔ دوسری جانب سابق کپتان وقار یونس بھی لاہور پہنچ چکے ہیں۔ انھوں نے بولنگ کوچ کیلیے درخواست دیتے ہوئے یہ بھی عندیہ دیا تھا کہ ہیڈ کوچ کی دوڑ میں شامل ہو سکتے ہیں، اس کی وجہ مصباح الحق کا ممکنہ طور پر مقابلے سے باہر ہونا تھا مگر مصباح الحق کی جانب سے درخواست دینے کے بعد وقار یونس نے ہیڈ کوچ کی پوسٹ کا سوچنا چھوڑ دیا اور انھوں نے اس عہدے کے لیے درخواست بھی جمع نہیں کروائی۔