ڈھاکہ(ویب ڈیسک ) 8 سقاط ڈھاکہ کے نتیجہ میں بننے والے بنگلہ دیش کے اہم رہنماء انتقال کر گئے ہیں ۔سال برسر اقتدار رہنے والے بنگلہ دیش کے سابق فوجی حکمران حسین محمد ارشاد انتقال کرگئے . حسین محمد ارشاد گزشتہ تین ہفتوں سے شدید بیمارتھے .بنگلہ دیشی اپوزیشن لیڈر اور سابق فوجی سربراہ حسین محمد ارشاد نوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں. وہ اس وقت بنگلہ دیشی پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے لیڈر تھے. ان کے ایک مشیر کا کہنا ہے کہ حسین محمد ارشاد گزشتہ تین ہفتوں سے شدید بیمارتھے. انہیں زندگی بچانے والے آلات پر انتہائی نگہداشت میں دارالحکومت ڈھاکہ کے فوجی ہسپتال میں رکھا گیا تھا.سابق فوجی حکمران کو جگر اور گردوں کے عوارض کا سامنا تھا. حسین محمد ارشاد نے ملکی فوج کے سربراہ کے طور پر چوبیس اپریل سن 1982 کو اس وقت کے صدر کا تختہ الٹ کر حکومت پر قبضہ کر لیا تھا. وہ سن 1990 تک برسراقتدار رہے اور 8برس تک بنگلہ دیش پر حکمرانی کی۔ تفصیلات کے مطابق حسین محمد ارشاد کا دور صدارت اسلامی اقدار کو فروغ دینے سے منسلک خیال کیا جاتا ہے۔ بعض سیاسی تجزیہ کار ان کے دور صدارت کا موزانہ پاکستانی فوجی ڈکٹیٹر ضیا الحق سے بھی کرتے ہیں۔ ارشاد کے دور میں ریاست کا مذہب اسلام قرار دیا گیا تھا۔ اس سے قبل بنگلہ دیش ایک سیکولر مسلمان ملک تھا۔ انہوں نے اپنے اقتدار کے دوران ایک صوفی پیر کی قربت میں بھی خاصا وقت گزارا تھا۔حسین محمد ارشاد سن 1990 تک برسراقتدار رہے تھے۔ اس دوران سن 1986 میں انہوں نے متنازعہ صدارتی انتخابات میں کامیابی بھی حاصل کی تھی۔ انہیں شدید عوامی تحریک کا سامنا رہا تھا اور اس کے باعث وہ حکومت سے علیحدگی پر راضی ہوئے تھے۔ اس عوامی تحریک کی قیادت شیخ حسینہ اور خالدہ ضیا کر رہی تھیں۔ارشاد کے اقتدار سے علیحدہ ہونے کے بعد بنگلہ دیش کی سیاست دو خواتین کے گرد گھومتی رہی۔ ان میں ایک موجودہ وزیراعظم شیخ حسینہ اور دوسری مقید رہنما خالدہ ضیا ہیں۔ خالدہ ضیا مقتول صدر ضیا الرحمان کی بیوہ ہیں۔ ضیا الرحمان تیس مئی سن 1981 کو فوجی افسروں کی بغاوت کے دوران چٹاگانگ میں میں قتل کر دیے گئے تھے۔