اسلام آباد(ویب ڈیسک) صدارتی خطاب کے سلسلے میں آج (جمعہ کے روز) ہونے والا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس موخر کر دیا گیا،گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر پیشرفت نہ ہونےپر اپوزیشن کی طرف سے صدر کے سامنے احتجاج متوقع تھا تاہم قومی اسمبلی میں حکمران اتحاد کے چیف ویب عامر ڈوگر کاکہناہےکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے موخر کیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانا آئینی تقاضا ہوتا ہے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 30 اگست کی شام پانچ طلب کیا گیا تھا،صدر مملکت عارف علوی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا تھا تاہم قومی یکجہتی کشمیر کے پیش نظر مشترکہ اجلاس موخر کردیا گیا۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں نےکل کے اجلاس میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا تھا اور حکومت کی کشمیر پالیسی کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرنا تھا۔2ستمبر کوقومی اسمبلی کے اجلاس کے شیڈول میں بھی توسیع کا امکان ہے، اجلاس اب 10محرم الحرام کے بعد ہوسکے گا۔ دوسری طرف حکمران اتحاد کے چیف ویب عامر ڈوگر کا کہنا ہےکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے موخر کیا گیاہے۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وزیراعظم نے اقتدار میں آنے کے بعد اپوزیشن کیلئے اب تک کے سب سے بڑے ریلیف کا اعلان کردیا، تمام وفاقی وزراء اور ترجمانوں کو اپوزیشن رہنماوں اور جماعتوں پر زیادہ تنقید کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن پر جاری سختیوں میں کچھ نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے تمام وفاقی وزراء اور ترجمانوں کو خصوصی ہدایت جاری کی ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن جماعتوں اور رہنماوں پر زیادہ تنقید کرنے سے گریز کیا جائے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزراء اور ترجماوں کو ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے عوام کو حکومت کی کارکردگی سے آگاہ کیا جائے۔ دوسری جانب وزیراعظم نے پارٹی رہنماوں اور وفاقی وزراء کے آپس کے اختلافات کا نوٹس بھی لیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت کے بیانات کا نوٹس لیا ہے۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ عامر لیاقت نے میڈیا پر پارٹی سے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ جب کہ مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان پر بھی تنقید کی تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے پارٹی کے سینئیر رہنما کو معاملات دیکھنے کی ہدایت کر دی ہے۔ پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر عامر لیاقت کے خلاف کاروائی کا امکان بھی ظاہر کیا ہے۔ خیال رہے کہ عامر لیاقت حسین نے وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات پر کڑی تنقید کی تھی۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے کہا کہ آج مجھے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ میں نے فردوس عاشق اعوان کو ان فالو کیا تھا۔ انہوں نے بے ہنگم گفتگو, تسلسل سے مسلسل فضول الفاظ کی دھول ، عمران خان کی ہدایات کے برعکس فردوسی بیانات کی یلغار نے تنگ کر کے رکھا ہوا ہے پوری قوم کو۔ انہوں نے اپنے ٹویٹر پیغام میں مزید کہا کہ پی ٹی وی میں سنگین بے قاعدگیوں کو تحفظ دینے کے سوا فردوس عاشق اعوان کو کیا آتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ آصف راڈو نے رمضان المبارک میں 50 روپے کا افطار باکس 250 میں دیا انہیں بتایا گیا، خاور اظہر کی خلاف ضابطہ تقرری، امین اختر اور عمیر معصوم کو ہیوی پیکچ پر مارکیٹنگ سونپنا، ان محترمہ کو کچھ نظر نہیں آتا۔ پی ٹی وی میں سنگین بے قاعدگیوں کو تحفظ دینے کے سوا فردوس عاشق اعوان کوکیااتاہے؟ آصف راڈو نے رمضان المبارک میں 50 روپے کا افطار باکس 250 میں دیا انہیں بتایا گیا, خاور اظہر کی خلاف ضابطہ تقرری, امین اختر اور عمیر معصوم کو ہیوی پیکچ پر مارکیٹنگ سونپنا, محترمہ کو کچھ نظر نہیں آتا عامر لیاقت حسین نے کہاکہ عمران خان نے کہا جمعے کے روز 12 بجے سے 12:30 کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنا ہے اور یہ فرماتی ہیں کہ جو جہاں موجود ہو وہ 30 منٹ کے لیے 12 بجے کھڑا ہوجائے” بات کرنےکا کوئی طریقہ ہوتا ہے۔ اپیل اور حکم میں فرق ملحوظ خاطر رکھیں ۔ قوم دل سے کشمیریوں کے ساتھ ہے حکم کی ضرورت نہیں ۔ عمران خان @ImranKhanPTI نے کہا جمعے کے روز 12 بجے سے 12:30 کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرنا ہے یہ فرماتی ہیں کہ جو جہاں موجود ہو وہ3 منٹ کے لیے 12 بجے کھڑا ہوجائے” بات کرنےکا کوئی طریقہ ہوتا ہے,اپیل اور حکم میں فرق ملحوظ خاطر رکھیں , قوم دل سے کشمیریوں کے ساتھ ہے حکم کی ضرورت نہیں خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین پارٹی سے نالاں ہیں۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا کہنا ہے کہ مجھے مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ مجھے کیوں کوئی کام نہیں سونپا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پارٹی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں کوئی درباری نہیں ہوں۔ وزیراعظم عمران خان نے خود ہمیں یہی سکھایا ہے کہ جہاں جہاں غلطی ہو اُس کی نشاندہی کرو۔ ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اپنی پارٹی سے ناخوش ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ گذشتہ کچھ ہفتوں سے پارٹی رہنماؤں علی زیدی اور فردوس عاشق اعوان پر کڑی تنقید کرتے بھی نظر آئے۔