اسلام آباد (ویب ڈیسک) حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ تمام پاکستانیوں کا کشمیری عوام کیساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر شکریہ ادا کرتی ہوں،نہتی کشمیری قوم نے اللہ کے بعد پاکستان سے امید لگائی ہے۔ایک ویڈیو پیغام میں حریت رہنماء یاسین ملک کی اہلیہ مشعال نے کہا کہ تمام پاکستانیوں سے کشمیری عوام کیساتھ اظہار یکجہتی کرنے پر شکریہ ادا کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام ایسے ہی کشمیری عوام کا ساتھ دے۔ انہوں نے کہاکہ تمام پاکستانی کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کیخلاف آواز اٹھائیں،تمام انٹرنیشنل آرگنائزیشن سے رابطہ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ تمام نہتی کشمیری قوم نے اللہ کے بعد پاکستان سے امید لگائی ہے۔واضح رہےمقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارت کا حصہ بنانے کے اقدام سے پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ کے خدشات بڑھ گئے ہیں جس نے پاکستان کے اندر سیاسی جماعتوں اور حکومت کے مابین اختلافات کو ایک طرف رکھ کر قومی اتحاد و اتفاق کی ضرورت پیدا کردی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپوزیشن کو کسی بھی طرح ریلیف دینے کے حق میں نہیں، تاہم مسئلہ کشمیر کے اجاگر ہونے کے بعد ترجیحات کا از سر نو تعین ضروری ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان اس عزم کا اظہار کرچکے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ او آئی سی بھی اقوام عالم پر زور دے رہی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کے لئے اپنی ذمہ داری پوری کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدام دراصل اس موقف کے خلاف جارحانہ یوٹرن ہے جس کے تحت بھارت نے 1948ء میں مسئلہ کشمیر کا حل استصواب رائے کو تسلیم کیا تھا۔ بھارت نے اپنے آئین کے آرٹیکل 35اے کو ختم کرکے مقبوضہ کشمیر میں ہر کسی کے جائیداد خریدنے پر عائد پابندی ختم کردی ہے جس کا مقصد مقبوضہ علاقے میں کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش ہے۔ بھارتی آئین کےآرٹیکل 370کو صدارتی آرڈینینس سے ختم کردیا گیا ہے جس کے تحت مقبوضہ کشمیر کی الگ حیثیت ختم کرکے اسے بھارتی یونین کا علاقہ قرار دے دیا ہے، اس بھارتی اقدام کے خلاف صرف مقبوضہ کشمیر میں ہی احتجاج نہیں ہو رہا بلکہ پاکستان، آزاد کشمیر اور دنیا کے دیگر مقامات پر کشمیری آواز بلند کررہے ہیں۔ بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کے نتیجہ میں پاک بھارت ٹکرائو کے خدشات بڑھ گئے ہیں جو ایٹمی جنگ میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔ وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی مگر بھارت نے امریکی صدر کی پیشکش کو ٹھکرا کر مقبوضہ کشمیر میں جبرواستبداد تیز کردیا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر کلسٹر بم گرائے جارہے ہیں ،بھارت نے سات لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی کے بعد مزید10 لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں داخل کردی ہے۔ ریڈیو، ٹی وی اورسوشل میڈیاپر مکمل پابندی لگادی گئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو نظرانداز کرکے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیاں اقوام عالم کو بھارت میں مداخلت کا حق دیتی ہیں لیکن اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان نے بھارت کی اس جارحانہ پالیسی پر خاموشی اختیار کی تو دو ایٹمی ملکوں میں خطرناک ٹکرائو کو روکنا ممکن نہیں ہوگامقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی اقدام کے بعد پاکستان میں موجود حکومت اپوزیشن اختلاف رائے کو ختم نہیں تو کم از کم سٹیٹس لو پر رکھنے کی ضرورت پیدا ہوگئی ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور اپوزیشن قومی اسمبلی اور سینیٹ کے پلیٹ فارم سے گروپوں کی شکل میں اقوام متحدہ او آئی سی سمیت دیگر عالمی تنظیموں سے رابطہ کرکے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا جائے۔ سیاسی حلقوں کاکہنا ہے کہ حکمران جماعت اپنے سیاسی مخالفین کو کسی رعایت کی مستحق نہیں سمجھتی، وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر،سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف، ان کے صاحبزادوں، بیٹوں اور داماد کے علاوہ مریم نواز پر بھی رقوم منتقلی کے الزام لگارہے ہیں۔پاکستان مسلم لیگ(ن) ،پاکستان پیپلز پارٹی ، جمعیت علمائے اسلام سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ حکومت سے مل کر بھارتی اقدامات کا موثر جواب دے سکیں۔