لاہور(ویب ڈیسک ) سینئر تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا ہے کہ شیخ رشید کو”شیخ چلی“ کی نئی وزارت دینی چاہیے،ان کی ڈیل کی باتوں سے غیرسنجیدہ پن ابھرتا ہے، شیخ رشید کو ون مین پارٹی ہونے کی وجہ سے ڈگڈگی بجانی پڑتی ہے،ٹرینوں کے حادثے ہو رہے، وقت پرٹرینیں چلتی نہیں، خساری بڑھ رہا ہے،ان کو اپنے کام پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے نجی ٹی وی میں اپنے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے پروگرام میں ایک اشارہ دیا تھا کہ آئندہ دنوں آصفہ بھٹو سیاست میں کردار ادا کریں گی، موجودہ صورتحال میں آصفہ بھٹو کے کردار میں مزید اضافہ ہوگا۔ ان کو وراثت میں سیاست ملی ہے، اب ضرورت بھی بن گئی ہے، آصف زرادری کی صحت اب جواب دے گئی ہے، عمر ان کی اتنی زیادہ نہیں لیکن انہوں نے بڑی سخت جیل کاٹی ہے۔اب ان کو صحت کے مسائل ہیں۔ عارف نظامی نے کہا کہ بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو دونوں پیپلزپارٹی کا مستقبل ہیں۔کیلبری فونٹ میں پھنسانے کی کوشش کی گئی، جب پتا چلا وہ ہوا نہیں تواب کسی اور کیس میں ڈالا گیا۔بلاول بھٹو بہت سخت باتیں کررہے ہیں۔ بلاول بھٹو کو جیل ہوئی تو آصفہ بھٹو کردار ادا کریں گی، مطلب آصفہ بھٹو پیپلزپارٹی کی اگلی لانچنگ ہیں۔مجھے افسوس ہوتا ہے کہ شیخ رشید کو ون مین پارٹی ہونے کی وجہ سے ڈگڈگی بجانی پڑتی ہے۔ان کی باتوں کی غیرسنجیدہ پن بھی ابھرتا ہے۔کل ایک ٹرین پٹری سے اتری ہے، اپنا کام کرنا چاہیے، کوئی ٹرین وقت پر نہیں چلتی، ریلوے کا خسارہ بڑھتا جا رہا ہے، اپنے کام پر توجہ نہین دے رہے۔شیخ رشید کو ترجمانی والی وزارت دے دینی چاہیے۔شیخ رشید کوشیخ چلی کی وزارت دینی چاہیے۔شہبازشریف کے بارے میں کوئی شک نہیں کہ وہ پرواسٹیبلمشنٹ سیاستدان ہیں، شہبازشریف سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہوسکتی، نوازشریف بھی یہ سمجھتے تھے لیکن اب قائد انقلاب بن گئے ہیں۔شہبازشریف نے اگر یہی کرنا تھا تووہ بہت پہلے کرچکے ہوتے، اس کی پریڈ 18ء سے پہلے کا تھا۔ شہبازشریف سیاست چھوڑ دیں گے لیکن اپنے بھائی کی پیٹھ میں چھرا نہیں گھونپے گے۔ان کو سیاسی طور پر بھی یہ کام جچتا نہیں۔انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار شہبازشریف کے یار تھے لیکن جب سے چوہدری نثار نے الگ سیاسی رستہ اختیار کیا ان کی دوستی میں بھی رخنہ پڑ چکا ہے۔نوازشریف کوچوہدری نثار کی ان باتوں سے دھچکا لگا جو انہوں نے مریم نواز بارے کیں۔