اسلام آباد (ویب ڈیسک) پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہاہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی سے لوگوں کوالگ کی جاسکتاہے لیکن اس سے ہوگا کیا؟ ایسا کرنے والے گم ہوجائیں گے اور پیپلز پارٹی پھر پوری طاقت سے واپس آئیگی ۔جیونیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“میں گفتگوکرتے ہوئے مولابخش چانڈیو نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو بھٹو نے دنیاپھرمیں اجاگر کیاتھا ، کسی بھی حکومت نے اور کسی بھی وزیر نے کبھی یہ نہیں کہا کشمیر کے لئے کوئی تیسر اراستہ نکلے تو ہم کو اختیار کرلیناچاہئے ، یہ بات اس حکومت کے وزیر نے کی ہے ،اس لئے اس کونکال سکتے ہیں تو نکالیں ۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں فاورڈ بلاک کی باتیں پرانی ہیں جو بھی پیپلزپارٹی سے الگ ہوئے ، اب وہ کہاںہیں ؟ ان کا کہناتھا کہ پیپلز پارٹی سے جو الگ ہوا ، اس کی کوئی حیثیت نہیں رہی ۔ ان کا کہناتھا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی سے لوگوں کوالگ کی جاسکتاہے لیکن اس سے ہوگا کیا؟ ایسا کرنے والے گم ہوجائیں گے اور پیپلز پارٹی پھر پوری طاقت سے واپس آئیگی ۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو تشویشناک قرار دے دیا۔بھارت کی تمام تر کوششوں کے باوجود بیلجیئم کے شہر برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ارکان نے مودی سرکار سے فوراً کرفیو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور مودی انتظامیہ کے رویے کو قابل مذمت قرار دیا۔شرکاء نے مطالبہ کیا کہ بھارت پاکستان سے فوری طور پر مذاکرات کا آغاز کرے جبکہ اراکین نے کہا کہ یورپی یونین اور یورپی پارلیمنٹ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر فوری رد عمل ظاہر کریں۔انسانی حقوق کمیٹی کی چئیرپرسن ماریہ ایرینا نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں صورتحال بہت خراب ہے۔خیال رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر ہنگامی دورے پر برسلز پہنچے تھے جہاں انہوں نے یورپی یونین کے وزیر خارجہ سے بھی ملاقات کی تھی تاہم ان کے کچھ ہاتھ نہ آیا اور ناکامی کا منہ سامنا کرنا پڑا۔یاد رہے کہ قابض بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں 29 روز سے مسلسل لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث مقبوضہ وادی میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے۔ لاک ڈاؤن سے بچوں کا دودھ، جان بچانے والی ادویات اور اشیائے ضروریہ کی قلت ہوگئی ہے جبکہ مقبوضہ وادی میں ٹیلیفون، موبائل فون اور انٹرنیٹ سرود مکمل طور پر بند ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق تجزیہ کار مجاہد بریلوی نے کہاہے کہ کشمیر کا ایشو بہت سنجیدہ ہے ، حکومتیں مظاہرے اور احتجاج نہیں کرتیں ، عمران خان کو کھڑے ہوکرترانہ بجانے اور تقریر کرنے کی ضرورت نہیں تھی ۔دنیا نیوز کے پروگرام ”آن دا فرنٹ“میں گفتگو کرتے ہوئے مجاہد بریلوی نے کہا کہ کشمیر کا ایشو بہت سنجیدہ ہے ، حکومت مظاہرے اور احتجاج نہیں کرتیں ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کوئی ضرورت نہیں تھی کھڑے ہوکرترانہ بجانے اور تقریر کرنے کی ۔انہوں نے کہا کہ ہم کو یہ مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر کرنا چاہئے ،ہماری حکومت کی یہ کوشش ہونی چاہئے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر پر قرارداد لائی جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری توجہ اقوام متحدہ پر ہونی چاہئے ۔