نئی دہلی ( ویب ڈیسک ) جنگی جنون میں مبتلا بھارت نے را کے اسپیشل سیکرٹری ویوک جوہری کو بارڈر سیکورٹی فورس کا سربراہ مقر رکردیا ہے،انہیں رجنی کانت مشرا کے ریٹائر ہونے کے بعد ان کی جگہ ڈائریکٹر جنرل بنایا گیا ہے۔بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق جوہری مدھیہ پردیش کے علاقوں پنا، بھنڈ، ہوشنگ آباد، رتلام اور جبل پور میں پولس سپرنٹنڈنٹ رہ چکے ہیں۔را کے اس منفی شہرت رکھنے والے افسر کی تعیناتی بھارت کے سرحدی علاقوں میں تعینات فوجیوں کی بددلی میں مزید اضافہ ہو ا ہے۔ یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تعینات سیکڑوں بھارتی فوجی خودکشی کر چکے ہیں۔بین الاقوامی میڈیا بالخصوص نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، بی بی سی وغیرہ جس موثر طریقے سے مقبوضہ کشمیر کی مخدوش صورتحال کی کوریج کی اور بھارت کے کشمیریوں پر غیرانسانی تشدد کو دنیا کے سامنے لایا جس سے یہ مسئلہ ایک بار پھر عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بن گیا، اس پر مودی حکومت شدید پریشانی کا شکار ہے اور بھارتی وزرا جھنجھلاہٹ میں عالمی میڈیا کو ہی کوس رہے ہیں۔اب بھارت میں یہ بحث چل پڑی ہے کہ آیا حکومت کو عالمی میڈیا کی کوریج پر ناراض ہونا چاہئے اور خود بھارتی میڈیا کو اپنے طرزعمل پر نظرثانی کرنی چاہئے ؟نیوز ویب سائٹ دی پرنٹ نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں ویب سائٹ کے کنٹری بیوٹنگ ایڈیٹر شیویم ویج نے کہا کہ جب حکومت اپنے ہی لوگوں کو غلام بنانے کے معاملے کو چھپانا چاہتی ہے تو میڈیا پر پابندی عائد کر دیتی ہے ،صرف چند عالمی صحافتی اداروں نے مسئلہ کشمیر پر ایسی بہترین اور مفصل رپورٹنگ کی ہے کہ پورا بھارتی میڈیا مل کر بھی ویسا کام نہیں کر سکا اور یہ ہمارے لئے شرم کی بات ہے ۔ اگر صحافت سچ اور حقیقت کی تلاش کا نام ہے تو پورا بھارتی میڈیا ہی اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہو گیا ہے ۔