لاہور (ویب ڈیسک ) مسئلہ کشمیر کو اب ایک عالمی مسئلہ تصور کیا جارہا ہے اور پاکستان نے بھی دنیا بھر یں کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ نجی چینل پر ایک پروگرا میں گفگتو کرتے ہوۓ سینئر تجزیہ کار اور اینکر پرسن ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ ” سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات بھارت کےساتھ رابطہ کرنے کی مکمل کوشش کر رہے ہیں اور پاکستان کیساتھ رابطے میں ہیں ۔ اوریہی وجہ ہے کہ عمران خان جنرل اسمبلی میں خطاب کے لیے جاتے ہوے پہلے سعودی عرب میں قیام کریں گے۔ دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی بھارت س ے یہ مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں کرفیو ختم کریں جبکہ عمران خان کا مطالبہ ہے کہ کرفیو بھی ختم کریں اور اور کشمیر کو بحال بھی کریں ۔ جبکہ دونوں کے بیا ن میں تضاد کی بجاے فرق ہے۔ ” سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو “مفت مشورہ” دیتے ہوے کہا کہ ” آ پ ملک کے وزیر خارجہ ہیں لہذا آپ ہر چینل کو بریفنگ مت دیا کریں ۔ اس سے لگتا ہے کہ وہ ابھی تک پنجاب کے وزیر خزانہ ہی ہیں حالانکہ وہ پاکستان کے وزیر خارجہ ہیں اور انکی دنیا بھرمیں حیثیت بہت زیادہ ہے ۔” ہارون الرشید کا مزید کہنا تھا کہ ” شاہ محمود قریشی صاھب اگر ناراض نہ ہوں تو انکی بجاے مشاہد اللہ حسین کو وزیر خارجہ ہونا چاہیے تھا ۔” تجزیہ کار ا ہارو ن الرشید نے مشاہد اللہ حسین کے بارے میں گفومح کرتےہوے کہاکہ ” شاہ صاحب آپ سے کبھی میں نے یہ عرض کی تھی آپ جب بھی کوئی عہدہ سنباکلیں تو وزرات خارجہ کا سنبھالیں کیوں کہ آپکے اندر یہ صلاحیت موجود ہے “۔ ان تمام خیالات کا اظہار انھوں نے نجی چینل کے ایک پروگرام میں کیا جہاں اور بھی تجزیہ کار موجود تھے ۔