اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن میں گروہ بندی کی خبریں کافی عرصہ سے گردش کر رہی ہیں لیکن اب اس گروہ بندی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پارٹی قائد نواز شریف اور پارٹی رہنما مریم نواز کی عدم موجودگی کے پیش نظر خواجہ آصف کو پارٹی معاملات سونپے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا تھا جس پر پارٹی صدر شہباز شریف سمیت کئی رہنماؤں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔اس حوالے سے قومی اخبار میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ با وثوق ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے اندر جنوبی پنجاب اور راولپنڈی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے اہم رہنماؤں اور اراکین اسمبلی نے اس ضمن میں کُھل کر اس کی مخالفت شروع کر دی ہے جبکہ شہباز شریف کے قریبی ساتھیوں نے بھی اس پر اپنی رائے دیتے ہوئے اِسے ماننے سے واضح طور پر انکار کر دیا ہے ۔مریم نوازاور نوازشریف کے منظر سے غائب ہونے کے بعد شہباز شریف کی بجائے خواجہ آصف کو ترجیح دینے پر مسلم لیگ ن کے اندر ہی مزید گروہ بندی ہو گئی ہے۔ ذرائع نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اس ضمن میں شہباز شریف بھی سخت ناراض ہیں۔ شہباز شریف کے قریبی ساتھیوں کے علاوہ بھی ایک بڑے گروپ نے اس حوالے سے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ خواجہ آصف کی قیادت میں کسی صورت بھی کام نہیں کریں گے ۔خواجہ آصف کو ذمہ داری دینے کا مطلب ہے کہ پارٹی کو برباد کرنے میں جو کسر باقی رہ گئی وہ اب خواجہ آصف پوری کریں گے ۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن میں موجود باقاعدہ ایک نئے گروپ نے بھی یہ کہنا شروع کر دیا ہے کہ متنازعہ معاملات میں ہم کسی صورت بھی نہیں پڑیں گے اور ہم اپنی سیاست کو بچانے کے لیے اداروں کی مخالفت کرنے والے کسی لیڈر کا ساتھ نہیں دیں گے ۔ذرائع کے مطابق آئندہ چند روز میں اس پر بھرپور پارٹی کے اندر سے رد عمل بھی سامنے آ جائے گا ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل پارٹی کو جارحانہ پالیسی اپنانے پر مجبور کرنے والی مریم نواز کے خلاف بھی پارٹی میں اندرونی طور پر گروہ بندی سامنے آئی تھی اور کئی پارٹی رہنما نواز شریف کے جیل میں ہونے اور پارٹی کی موجودہ حالت کا ذمہ دار مریم نواز کو ہی ٹھہراتے ہیں جبکہ شہباز شریف کی مفاہمتی پالیسی کی حمایت کرتے ہیں لیکن مریم نواز نے اپنی جارحانہ پالیسی جاری رکھی ، اور ان کے جیل جانے کے بعد اب پارٹی میں مزید گروہ بندی ہو گئی ہے۔