لاہور ( ویب ڈیسک) مریم نواز کی پیشی کے موقع پر ن لیگ کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ رہنماؤں کو وہاں بلا کر دوبارہ اہم اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے کی ہدایت کی گئی، نعرے بازی بھی مریم نواز کے میڈیا سیل اور سابق وزیر اطلاعات کی ہدایت پر ہوتی رہی۔ با وثوق ذرائع کے مطابق مریم نواز کی ہدایت پر گزشتہ روز ان کی نیب کورٹ میں پیشی کے موقع پرپرویز رشید، نہال ہاشمی، جاوید ہاشمی، سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم سمیت ایسے رہنماؤں کو خاص طور پر بلوایاگیا تھا جو ماضی میں اسٹیبلشمنٹ اور اداروں کے خلاف سخت ترین زبان استعمال کرتے رہے ہیں،پیشی پر سب کچھ پلاننگ کے تحت کیا گیا تھا اور باقاعدہ سابق وزیر اطلاعات اور مریم نواز کے سوشل میڈیا کے چار ایکٹویسٹ ن لیگی کارکنوں کو اہم اداروں کے خلاف نعرے لگانے کی تلقین کرتے اور شاباش بھی دیتے رہے ، پھر ن لیگ سوشل میڈیا سیل کے لوگ اداروں کے خلاف اس نعرے بازی کو سوشل میڈیا پر شئیر بھی کرتے رہے ۔جس وقت اداروں کے خلاف نعرے بازی شروع ہوئی تو یوسف عباس نے فوری منع کرنے کی کوشش کی مگر کیپٹن صفدر اور مریم نواز نے انہیں خاموش کرا دیا۔نعرے بازی کی فوٹیج تین غیر ملکی چینلز کو بھیجنے کے حوالے سے مریم نواز نے ہدایت کی جس پرپرویز رشید نے مسکرا کر کہا اب تک پہنچ بھی گئی ہیں ۔اینٹی اسٹیبلشمنٹ اور اداروں کے خلاف سخت رویہ رکھنے والے ان رہنماؤں کو مریم نواز کی طرف سے یہ پالیسی دی گئی ہے ۔پالیسی کے مطابق اداروں پربھرپور تنقید یہ رہنما کریں اور مریم نوازفی الحال خاموش رہیں جبکہ اس مقصد کیلئے باقاعدہ انٹرنیشنل با لخصوص بھارتی میڈیا کو استعمال کیا جائے ۔ اس ضمن میں باقاعدہ ایک علیحدہ سیل بنا دیا گیا جو اداروں کے خلاف تنقید کو بھرپور سپورٹ کرنے سے لیکر دیگر معاملات میں آگے لیکر چلے گا ۔ ذرائع کا کہنا ہے احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جب اداروں کے خلاف سخت ترین زبان استعمال کرنے کے حوالے سے حمزہ شہباز کو علم ہوا تو انہوں نے اس پر ناراضگی کا اظہار کیا اوروہ اس وقت تک اوپر نہ آئے جب تک نعرے بازی ختم نہ ہوئی۔سابق چئیرمین پیمرا کو بھی من پسند صحافیوں کی لابی تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے ۔مریم نواز کی ذاتی ٹیم موجودہ حالات میں اہم قومی ادارے کو تنقید کا نشانہ بنا کر غیر ملکی قوتوں کو خوش کرنااورذاتی فائدہ اٹھانا چاہ رہی ہیں ۔پاکستان میں عدالتوں سے سزا یافتہ اپوزیشن رہنماؤں کی میڈیا کوریج پر غیر اعلانیہ پابندی کے بعد حزب اختلاف نے عوام تک اپنا پیغام پہنچانے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا پر توجہ مرکوز کر لی ہے۔خاص طور پر پاکستان مسلم لیگ ن کی اہم رہنما مریم نواز نے، جن کے جلسے، ریلیاں، پریس کانفرنس اور انٹرویو دکھانے پر بھی غیر اعلانیہ پابندی ہے، اپنی آواز عوام تک منظم انداز میں پہنچانے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا پر لائیو، ریکارڈڈ اور تحریری طور پر رسائی کو ممکن بنانے کے اقدامات میں تیزی کر دی ہے مسلم لیگ ن کے موجودہ متحرک رہنماؤں کے مطابق وہ اپنے کارکنان کی تربیت کر چکے ہیں اور ان کے ہمدرد بھی سوشل نیٹ ورکس پر اپنی موجودگی بھرپور انداز میں منوا رہے ہیں۔مریم نواز کی سوشل میڈیا ٹیم نے ان کے حالیہ جلسے اور پریس کانفرنسز فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر نہ صرف لائیو دکھائے بلکہ ان کی حمایت میں کئی مثبت ٹرینڈز بھی چلائے۔مسلم لیگ ن کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ عاطف رؤف نے ایک نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بتایا ملک بھر میں ساڑھے تین ہزار سے زائد نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ن لیگ کی بنیادی سوشل میڈیا ٹیم میں رجسٹرڈ ہوچکے ہیں اور ان کی تعداد میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا ٹیم کے 35 ارکان موبائل کٹ اور ڈی ایس ایل آر کیمروں کے ہمراہ مریم نواز کے ساتھ ہوں گے اور جہاں بھی وہ خطاب یا میڈیا سے گفتگو کریں گی وہ پیجز اور ویب سائیٹ پر لائیو دکھائی جائے گی۔ان کے مطابق ہر ڈویژن کی ٹیم الگ پیج بنائے گی اور اپنے علاقوں کے پارٹی ایونٹ کور کرے گی۔ ’لاہور، فیصل آباد، گجرانوالہ اور ملتان کی ٹیموں نے بھرپور کام شروع کر دیا ہے جبکہ دیگر ڈویژنز میں ٹیمیں تیار کی جا رہی ہیں۔‘ عاطف رؤف نے بتایا چند روز پہلے ملک بھر کے مختلف اضلاع سے سوشل میڈیا ورکرز کو مسلم لیگ ن ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں باقاعدہ تربیت دی گئی، جس میں 250 کارکنوں نے شرکت کی۔ تربیتی سیشن میں ماہرین نے کارکنوں کو موبائل سے ایونٹ کوریج، ٹرائی پاڈ، مائیک، موبائل اور ڈی ایس ایل آر کیمرے سے لائیو اور ریکارڈ مواد چلانے کے طریقے سکھائے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے ساتھ کام کرنے والے ساتھی کارکن ہیں اور انہیں فل الحال تنخواہ نہیں دی جا رہی۔ موبائل کٹ بھی بیشتر کارکنوں نے اپنے پیسوں سے خریدی ہیں۔ تاہم پارٹی کی سطح پر نوجوان کارکنوں کی اس ٹیم کو براہ راست مریم نواز کی سرپرستی حاصل ہے۔ ’پارٹی کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے عوامی سطح پر متعارف کرانے میں ضلعی عہدے دار بھی سوشل میڈیا ٹیموں سے تعاون کے پابند ہیں۔ انھوں نے تسلیم کیا کہ ان کی حریف جماعت پی ٹی آئی کے مقابلے میں ن لیگ نے تاخیر سے ڈیجیٹل میڈیا کی طرف توجہ دی۔