ڈھاکہ (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کےخلاف بنگلا دیش میں بھی احتجاج کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کینیڈا، لندن اور جرمنی کے بعد بنگلادیش میں بھی لوگوں نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کے خلاف ریلی نکالی ہے۔ دنیا بھر میں مختلف ممالک میں لوف کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ریلیاں نکال رہے ہیں اور بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کر رہے ہیں۔اب بنگلادیشی میڈیا نے بتایا ہے کہ بنگلا دیش میں بھی مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کےخلاف احتجاج کیا گیا ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ کشمیرمیں بدھ کو بھارتی فوجیوںنے گیارھویں جماعت کے طالب علم کو شہید کردیا جبکہ وادیکشمیر اور جموں ریجن کے پانچ اضلاع میں بدھ کو مسلسل31ویں دن بھی معمولات زندگی مفلوج رہے ۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کشمیری طالب علم اسرار احمد خان چند روز قبل سرینگر کے علاقے صوہ میں مظاہرین پر بھارتی فوجیوں کی طرف سے پیلٹ گنز کے بے دریغ استعمال کے باعث زخمی ہو گیا تھا جو آج سرینگر کے ایک ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا ۔قابض انتظامیہ نے نوجوان کی شہادت پر احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے سرینگر میں کرفیو اور دیگر پابندیوںکو مزید سخت کردیا ہے ۔ بھارتی حکومت کی طرف سے 5اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں غیر معمولی کرفیو رائج ہے اور بازار بند اور سڑکوںپر گاڑیوںکی آمدورفت معطل ہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے 50ہزار کے قریب پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں بند پڑی ہیں جبکہ ٹرین سروس بھی معطل ہے۔گزشتہ ایک ماہ سے انٹرنیٹ ، موبائل فون ، ٹیلی فون اورٹی وی چینلوںکی بندش کی وجہ سے وادی کشمیرکابیرونی دنیا سے رابطہ مسلسل منقطع ہے۔لوگوںکو خوراک، ادویات اور دودھ سمیت تمام اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کی وجہ سے انتہائی مشکلات کا سامنا ہے ۔ ادھر حریت کارکنوں نے مقبوضہ کشمیرمیں پوسٹروں اور پمفلٹوں کے ذریعے جاری ہونیوالے اپنے پیغامات میں کہاہے کہ بھارت انہیںمار توسکتا ہے لیکن ہمارا نظریہ نہیں مٹا سکتااور وہ ایک روز ضرور اسے شکست دیں گے۔