کراچی (ویب ڈیسک) پُشپا کوہلی پاکستان کی پہلی ہندو پولیس افسر بن گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پُشپا نے سینکڑوں امیدواروں کا مقابلہ کرتے ہوئے سندھ کے صوبائی مقابلے کے امتحان میں حصہ لیا اور اسسٹنٹ سب انسپیکٹر بن گئیں۔ پشپا کے تعلق سندھ سے ہے اور انہوں نے سندھ کا صوبائی مقابلے کا امتحان
کامیابی سے پاس کیا جس کے بعد وہ پاکستان کی پہلی ہندو خاتون پولیس افیسر بن گئی ہیں۔پاکستان کے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کپل دیو نے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ’’پشپا کوہلی ہندو برادری کی پہلی لڑکی بن گئی ہیں جنہوں نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے توسط سے صوبائی مسابقتی امتحان پاس کیا ہے اور وہ سندھ پولیس میں اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) بن گئیں ہیں‘‘۔یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں بھی ایک ہندو خاتون سُمن پون بوڈانی کو سول جج تعینات کیا گیا تھا اور انہیں مجسٹریٹ بنایا گیا تھا۔چند روز قبل بھی ڈاکٹر کیلاش گروادہ پاکستانی فوج کے پہلے میجر بنے ہیں۔ ڈاکٹر کیلاش گروادہ پوری شان و شوکت سے آرمی کا یونیفارم زیب تن کرتے اور سبز ہلالی پرچم کو دوسرے افسران کی طرح اپنے سینے پر سجاتے ہیں۔ ڈاکٹر کیلاش صرف میجر ہیں بلکہ انہوں نے اپنی خدمات کے لیے ماضی میں کئی اہم ایوارڈز بھی اپنے نام کیے ۔ پاکستان کو اگرچہ اسلام کے نام پر مسلمانوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کے لیے حاصل کیا گیا تھا لیکن یہاں پر بسنے والی اقلیتوں کو بھی مکمل طور پر مذہبی آزادی اور تحفظ حاصل ہے۔پاکستان میں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔پاکستان بھر میں موجود اقلیتی برادری کے لوگ مختلف شعبہ جات میں اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ پُشپا کوہلی پاکستان کی پہلی ہندو پولیس افسر بن گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پُشپا نے سینکڑوں امیدواروں کا مقابلہ کرتے ہوئے سندھ کے صوبائی مقابلے کے امتحان میں حصہ لیا اور اسسٹنٹ سب انسپیکٹر بن گئیں۔