اسلام آباد (ویب ڈیسک) گیس ڈویلپمنٹ انفراسٹرکچرسیس آرڈیننس اجراء واپسی پر حکومت کو سخت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔تاہم اب یہ معاملہ وفاقی کابینہ میں ردو بدل تک پہنچ گیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گیس ڈویلپمنٹ انفراسٹرکچرسیس آرڈیننس کے اجراء اور واپسی کے معاملے پر وفاقی کابینہ میں شدید اختلاف سامنے آیا۔ نظریاتی گروہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو غلط مشورے دینے والوں کی وجہ سے حکومت کو شرمندگی ہوئی۔آرڈیننس کا مشورہ دینے والے عناصر کا تعین اور کاروائی عمل میں لائی جائے۔مستقبل میں اہم معاملات پر فیصلوں کے جائزہ کے لیے کور گروپ بنانے کی تجویز ہے۔اہم معاملات میں کوئی بڑا اقدام اٹھانے سے پہلے کور گروپ جائزہ لے گا۔بتایا جا رہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکا کے بعد وفاقی کابینہ میں اہم تبدیلیاں لائی جائیں گی۔خیال رہے کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے با اثر صنعتکاروں کو 208 ارب روپے معاف کر دئے گئے تھے۔ یہ رقم مختلف کمپنیوں اور صنعتکاروں نے گیس انفرا اسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سرچارج کی مد میں غریب کسانوں اور عوام سے 5 سال کے منصوبے کے دوران وصول کی تھی۔ یہ رقم قومی خزانے میں جمع ہونا تھی جس کے ذریعے پاکستان ایران گیس پائپ لائن، ٹاپی منصوبہ اور توانائی کے دیگر منصوبے مکمل ہونا تھے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جی آئی ڈی سی ایکٹ میں آرڈیننس کے ذریعے ترمیم کی منظوری دی تھی۔ ترمیمی ایکٹ کے بعد متعلقہ کمپنیوں کو وصول شدہ 416 ارب روپے میں صرف 208 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کروانا تھے۔ اس آرڈیننس کی منظوری کے بعد سے ہی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت بھی گذشتہ حکومتوں کے نقش قدم پر چل کر اپنوں کو نواز رہی ہے، یہ آرڈیننس بھی وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھیوں کی کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کیا گیا جس کے بعد ا وزیراعظم عمران خان نے فیصلہ واپس لے لیا ۔وزیراعظم عمران خان نے صنعتکاروں کو اربوں روپے معاف کرنے والا آرڈیننس واپس لیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔