اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیر توانائی عمر ایوب نے روش پاور کو ڈیڑھ ارب روپے دینے اور معاہدے کو بدلنے کی خبروں پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا سارازور شفافیت پر ہے،روش پاور کا ڈیڑھ ارب کیپیسیٹی چارجز کا بقایا ہے ،گزشتہ دور حکومت میں آئی پی پیز کو دینے کیلئے رقم موجود نہیں تھی ،مسلم لیگ (ن )کے دور میں سرکلر ڈیبٹ بڑھ گیا تھا جس کیلئے حکومت کے پاس پیسے نہیں تھے،حکومت کے پاس ائی پی پیز کو دینے کیلئے بھی پیسے نہیں،ہم انشا اللہ سرکل ڈیپٹ کو صفر پرلاینگے ،جی آئی ڈی سی کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا تو ہم گیس افراسٹکچر کی بہتری کیلئے اس کو استعمال کرینگے،حکومت کی جانب سے کوئی مائنس ون منصوبہ نہیں لایا جارہا،عمران خان ہمارے وزیر اعظم ہیں اور آئندہ بھی پی ٹی آئی کے امیدوار ہونگے۔پیر کو یہاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہاکہ محرم کے روز پریس کانفرنس بلانے پر معذرت خواہ ہیں۔ انہوںنے بتایاکہ ای سی سی میں ایک فیصلہ ہوا،ایک صحافی نے کہا کہ روش پاور کیلئے حکومت پیسے دے رہی ہے،صحافی کو ہم سے رجوع کرنا چاہیے تھا تاکہ ہم انکو حقائق بتا سکتے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا سارازور شفافیت پر ہے،کہا گیا کہ اروش پاور معاہدہ بھی بدل گیا ہی:یہ بات سراسر غلط ہے.انہوں نے کہاکہ یہ پلانٹ 1994 کی پالیسی کے تحت لوکل گیس پر لگا تھا،اس پر ایسی کوئی چیز نہیں جو شفاف طریقے سے پیش نہ کی گئی ہو۔عمر ایوب نے کہاکہ 2017 میں ای سی سی نے اسکی آئوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کا فیصلہ کیا تھا،ہم نے میریٹ سے ہٹکر کسی کوکوئی رعایت نہیں دی،توانائی سیکٹر میں بیرونی توانائی کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کی حکومت میں کوئی کام میرٹ کے بغیر نہیں ہوتا۔عمر ایوب خان نے کہاکہ عام انتخابات کے وقت ملک میں طویل لوڈ شیڈنگ ہوتی تھی،ہماری حکومت نے آتے ہی لوڈشیڈنگ کو کنٹرول کیا،رمضان میں لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی،ملک بھر میں بجلی کی ترسیل مکمل طور پر کی جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ حکومتوں نے آئی پی پیز کے ساتھ مسائل حل نہیں کیے انکا بوجھ ہم پر ڈالا دیا،نو آئی پی پیز نے لندن کورٹ میں پاکستان کے خلاف مقدمہ کیا ،روش پاور نے عالمی عدالتی چارہ جوئی نہیں کی،نو کمپنیاں لندن کورٹ میں گئی 14 ارب روپے کا فیصلہ ہوا، ریکوڈک میں 6 ارب ڈالر اور کارکے میں ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کا جرمانہ پاکستان پر عائد ہوا،روش پاور کا ڈیڑھ ارب کیپیسیٹی چارجز کا بقایا ہے ،گزشتہ دور حکومت میں آئی پی پیز کو دینے کیلئے رقم موجود نہیں تھی ،روش پاور کمپنی اور دیگر گیارہ کمپنیوں نے آر بیٹریشن سے رابطہ کیا ،روش پاور نے مقامی مصالحت سے رابطہ کیا ،جو کمپنیاں اپنے کیسز بین الاقوامی مصالحت میں لیکر گئے ہیں ان پر بھی حکومت کو چودہ پندرہ ارب روپے دینے پڑ رہے ہیں ،ان کمپنیوں کا گیس سیلز ایگریمنٹ تبدیل نہیں کیا گیا ،یہ پلانٹ میرٹ لسٹ پر آتا ہے تب اسکو چلاتے ہیں ،1994کی پاور پالیسی کے تحت یہ لگایا گیا تھا ،تمام مسائل صاف شفاف انداز میں حل کئے جارہے ہیں ،آوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ کی جارہی ہے ،یہ طریقہ اس لئے اپنایا جارہا ہے کہ کہیں یہ کمپنیاں باہر کے ممالک میں آربیٹیریشن میں نہ چلی جائیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم جو کام کرینگے مکمل شفافیت سے کرینگے،30جون 2017 کے بعد آپمئی پی پیز کو 80 فیصد سے زائد پیمنٹ پوچکی،موجودہ سرکل ڈیپٹ گزشتہ حکمت کی نالائقی کے باعث ہوا،ہم سرکل ڈیپٹ میں نمایاں کمی لائے ہیں،ہم انشا اللہ سرکل ڈیپٹ کو صفر پرلاینگے۔انہوںنے کہاکہ جی آئی ڈی سی کا بنیادی مقصد کھاد کی قیمت میں کمی لانا تھا،جی آئی ڈی سی پرانگلی اٹھی توہم نے سپریم کورٹ کو فیصلے کا اختیار دے دیا۔انہوں نے کہاکہ جی آئی ڈی سی کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا تو ہم گیس افراسٹکچر کی بہتری کیلئے اس کو استعمال کرینگے۔انہوںنے کہاکہ چھ ارب بلین ڈالر سے زائدہمیں ریکوڈک میں جرمانہ ہوا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کی جانب سے کوئی مائنس ون منصوبہ نہیں لایا جارہا،عمران خان ہمارے وزیر اغظم ہیں اور آئندہ بھی پی ٹی آئی کے امیدوار ہونگے۔