کراچی(ویب ڈٰیسک) کاروباری ہفتے کے تیسرے روز انٹر بینک میں ڈالر 13 پیسے مہنگا ہوگیا ہے ۔فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 156 روپے36 پیسوں سے بڑھ کر 156 روپے 45 پیسے پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔یاد رہے کہ اگست 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت برسراقتدار آئی تو ڈالر 122 روپے کا تھا اور گزشتہ ایک سال سے ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا تاہم اب ڈالر کی قیمت میں اضافہ رک گیا ہے۔ ستمبر 2018 میں ڈالر 134 اور نومبر میں 142 پر ٹریڈ کررہا تھا ۔ گزشتہ سال کے اختتام پر ڈالر 139 روپے 40 پیسے کا ہوچکا تھا۔2019 میں بھی ڈالر کی قیمت میں روپے کے مقابلے میں پیش رفت جاری رہی۔ جنوری میں ڈالر 138 روپے93 پیسے، فروری میں 138 روپے 90 پیسے اور مارچ میں 139 روپے10 پیسے پر ٹریڈ کررہا تھا۔اپریل 2019 میں ڈالر چھلانگ لگا کر 141 روپے 50 پیسے پر آگیا۔ مئی میں 151 روپے اور جون میں تاریخ کی بلند ترین سطح 164روپے پر پہنچ گیا۔جولائی 2019 میں ڈالر کی اڑان رک گئی اور ڈالر کمی کے بعد انٹربینک میں 160 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 161 روپے کا ہوگیا۔اگست 2019 میں روپے نے ڈالر کا جم کر مقابلہ کیا اور ڈالر 157.20 روپے تک پہنچ گیا۔ ایسا نہیں کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہی ڈالر اپنی بلند ترین سطح پر پہنچا ہے، بلکہ ماضی میں بھی ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوتا رہا ہے لیکن اتنا اضافہ پہلی بار ہوا ہے۔رواں سال مارچ میں انٹر بینک تجارت میں ڈالر کی قدر بڑھ کر 115.50 روپے تک پہنچ گئی تھی جس پر کرنسی کا کاروبار کرنے والوں اور ماہرین نے اس شک کا اظہار کیا تھا کہ اس کی وجہ بین الاقوامی فنانشل اداروں سے قرضوں کی ادائیگی کے لیے کیے گئے وعدے ہیں۔پھر رواں سال ہی جون کے مہینے میں ڈالر مزید بڑھا اور ملکی ‘تاریخ کی بلند ترین سطح’ (اس وقت کی) یعنی 121 روپے پر پہنچ گیا تھا۔پاکستان میں نگران حکومت کے دور میں الیکشن کے انعقاد سے قبل امریکی ڈالر 118 روپے سے بڑھ کر 130 تک پہنچ گیا تھا لیکن الیکشن کے بعد ملک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 122 روپے میں فروخت ہونے لگا۔مگر بات یہاں نہ رکی اور موجودہ حکومت کی جانب سے عالمی مالیاتی ادارے سے قرضہ لینے کے فیصلے کے فوراً بعد ہی ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ دیکھا گیا اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 138 روپے تک پہنچ گیا لیکن پھر قدرے کم ہونے کے بعد 133 پر آکر رک گیا تھا۔ پاکستان کے اقتصادی ماہر قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ عام آدمی کی زندگیوں پر اس اضافے کا بہت اثر پڑنے والا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ افراط زر میں جو اب اضافہ ہوا ہے اس سے کہیں زیادہ اضافہ ہوگا،اور ساتھ ہی ساتھ بے روزگاری بھی بڑھے گی۔’سال 2019 پاکستانی عوام اور خاص طور پر غریبوں اور مڈل کلاس کے لیے بہت برا گزرے گا۔