کراچی (ویب ڈیسک) بھارت میں انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سوایم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھگوت نے غیر قانونی تارکین وطن قرار دیے گئے ہندووں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ اگر ان کا نام شہریت کی فہرست میں نہ بھی ہوا تب بھی انہیں ملک بدر نہیں کیا جائے گا۔ بھگوت نےان خیالات کا اظہار کولکتہ میں حکمراں جماعت بی جے پی کیساتھ خفیہ اجلاس کے دوران کیا۔ انہیں خدشہ ہے کہ ریاست آسام میں جن افراد کو ملک بدری کا سامنا ہے ان میں بنگالی ہندو بھی شامل ہیں جو ان کے اتحادی ہیں۔ آر ایس ایس غیر قانونی تارکین وطن کیخلاف ملک بھر میں مہم چلا رہی ہے اور انہی کی وجہ سے شہریت کا قانون پاس ہوا تھا۔ آر ایس ایس ہندووں کی شہریت بچانے کیلئے سرگرم ہے۔ بھارتی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ہندووں کا نام شہریت کی فہرست سے نکالنے کا معاملہ آر ایس ایس کے سربراہ نے بی جے پی کے جنرل سیکرٹری رام مہادیو کیساتھ ملاقات میں اٹھایا تھا۔ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبری تسلط کو آج 52 واں روز ہے، کشمیری عوام بدترین قیدیوں کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، مودی سرکار نے وادی میں 50 ہزار مندر کھولنے اور مورتیاں رکھنے کا منصوبہ بنا لیا۔مقبوضہ وادی میں مسلمانوں کو اقلیتوں میں بدلنے کا منصوبہ، آرٹیکل 370 کے خاتمے اور وادی میں جبری پابندیوں کو52 واں روز ہے، کشمیری 5 اگست سے اپنے گھروں میں محصور ہیں۔ مواصلاتی رابطے منقطع،دکانیں، کاروبار، تعلیمی ادارے بند، روزمرہ کی اشیاء اور ادویات کی شدید قلت ہے، ٹی وی چینلز اور اخبارات کی بندش بھی جاری ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے کے بعد مودی سرکار نے وادی میں کئی سال سے بند مندروں کے دروازے پھر سے کھولنے اور پوجا کرنے کی تیاریاں شروع کر دیں۔ بھارتی وزیرمملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی کے مطابق وادی میں 50 ہزار مندر کھولیں جائیں گے۔