رحیم یارخان (ویب ڈیسک ) چونیاں اورقصور سے اغواء ہونے والے بچوں کو قتل کرنے والامبینہ ملزم مقامی زمیندار کے گھر سے گرفتار ‘ذرائع کے مطابق مبینہ ملزم اور زمیندار کو پولیس نے اپنی حراست لے لیاہے تاہم ضلعی پولیس ترجمان نے بتایا ہے کہ مبینہ ملزم کا ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد ہیپتہ چلے گا کہ یہ اصلی ملزم ہے یا نہیں ہے۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنےچونیاں پہنچ کر مسجد میں جا کر مقتول بچوں کے اہلخانہ سے ملاقات بھی کی تھی۔ وزیراعلی نے غمزدہ والدکو باری باری گلے لگا کر دلاسہ دیا اور واقعہ کے ذمہ داران کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعلی نے سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی و تعزیت کا اظہار کیا۔وزیر اعلی نے مقتول بچوں کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی۔ وزیر اعلی عثمان بزدار نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی آپ کو اس صدمے کو برداشت کرنے کا حوصلہ اور صبر جمیل عطا فرمائے۔یہ آپ کے نہیں بلکہہمارے بچے تھے جن کے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے۔اندوہناک واقعہ پر ہر آنکھ نمناک ہے ۔آپ کو انصاف فراہم کرنا میری ذمہ داری ہے اور میں اس فرض کو ہر صورت نبھاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تمام تر ہمدردیاں مقتول بچو ں کے غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں ۔ حکومت پنجاب ہر طرح سے آپ کے ساتھ ہے، ہم آپ کی ہر ممکن معاونت اور دیکھ بھال کریں گے ۔متاثرہ خاندان کو ہر طرح سے سپورٹ فراہم کی جائے گی۔ وزیر اعلی نے کہا کہ ملزموں کی جلد از جلد گرفتاری کے عمل کو یقینی بنانے کے لئے تفتیش کے عمل کو تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کر دی گئی ہیں اور کیس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چلایا جائے گا۔ملزموں کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے قرار واقعی سزا ملے گی۔ وزیر اعلی عثمان بزدار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیاکہ سانحہ چونیاں کے ملزمان کے بارے میں اطلاع دینے والے فرد کو 50 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا اور اس کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔میں روزانہ کی بنیاد پر کیس پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لے رہاہوں۔ملزم قانو ن کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے۔ایسے واقعات کسی صورت میں برداشت نہیں کئے جا سکتے ۔ وزیر اعلی نے بتایا کہ چونیاں میں ڈولفن پولیس تعینات کر دی گئی ہے اور سپیشل برانچ کی نفری بھی بڑھائی جا رہی ہے ۔ قصور میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو فعال کیا جائے گا۔ وزیر اعلی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کو فارغ کریں گے ۔ جن افسروں کو عہدوں سے ہٹایا گیا ہے انہیں چارج شیٹ کیا جائے گا اور انہیں دوبارہ پوسٹنگ نہیں دی جائے گی-وزیر اعلی نے کہا کہ قصور میں بد قسمتی سے ایسے واقعات پہلے بھی رونما ہو چکے ہیں ۔ ایسے واقعات کی روک تھام اور ملزموں کو عبرتناک سزا دلوانے کے لئے موثر قانون سازی ضروری ہے ۔ بچوں کے محفوظ مستقبل کیلئے تمام ممکنہ وسائل فراہم کریں گے ۔ وزیراعلی نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ قانون سازی ایسی ہونے چاہیے کہ سسٹم خود بخود کام کرے۔انہوں نے بتایاکہ ہم نے اپنی بہترین ٹیم پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ہر چیز کو دیکھیں گے اور اس پر ایکشن لیں گے-کوشش ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں۔ ایک سوال کے جواب میں ا نہوں نے کہاکہ کیسز رپورٹ ہورہے ہیں اور ان پر ایکشن بھی ہوتا ہے۔ملک سے باہر ہونے کے باوجود متعلقہ افسروں سے رابطے میں رہا اور چونیاں واقعے پر پولیس افسرو ں کو معطل کیا۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکو چھانگا مانگا میں خصوصی اجلاس میں سانحہ چونیاں سے متعلق کیس پر پیشرفت سے آ گاہ کیا گیا۔ وزیراعلی کو جے آئی ٹی کی تحقیقات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ وزیراعلی عثمان بزدار نے کہاکہ مقتول بچوں کے ملزمان کو جلد سے جلد قانون کی گرفت میں لایاجائے اورجن درندوں نے ہمارے پھول مسلے ہیں وہ عبرتناک سزا کے حقدار ہیں ۔