کراچی (ویب ڈیسک) پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت بانی رہنما ذوالفقار علی بھٹو کی زمین بھی قابضین سے نہ بچا سکی، سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے اپیل مسترد کردی۔جسٹس سلیم میسر پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو ٹپے دار غلام رسول سموں اور بورڈ آف ریونیو مشتاق سولنگی کی بریت کیخلاف حکومت سندھ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ٹپے دار غلام رسول سموں اور بورڈ آف ریونیو مشتاق سولنگی کی بریت کے فیصلے کو درست قرار دے دیا۔ صوبائی اینٹی کرپشن عدالت نے دونوں کو ذوالفقار علی بھٹو کی زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ میں معاونت کرنے کے الزام میں بری کردیا تھا۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا تھا کراچی کے علاقے ماڈل کالونی میں مختیار بٹ نے ذوالفقار علی بھٹو کی 1045 گز زمین پر 1981 میں قبضہ کیا۔ ملزمان نے زمین کی غیر قانونی الاٹمنٹ میں قبضہ کرنے والے شخص کی معاونت کی۔ ملزمان کی بریت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر دونوں کو سزا دی جائے۔ ملزمان کے وکلا نے موقف دیا تھا کہ پرائیویٹ پارٹی کے کیس کی سرکاری اپیل نہیں کرسکتی۔ سرکار صرف سرکاری زمینوں کے تنازع یا قبضہ کے کیس میں پیروی کرسکتی ہے۔ ذوالفقار بھٹو اور انکے خاندان کی ذاتی زمین کے کیس کی پیروی صوبائی حکومت نہیں کرسکتی۔ زمین پر 1981 میں قبضہ کیا گیا مقدمہ 2008 میں درج کیا گیا۔ سندھ حکومت نے بدنیتی پر بھٹو کی خاندانی زمین پر قبضہ کا کیس سرکاری طور پر دائر کرایا۔ سندھ حکومت کی اپیل مسترد کی جائے۔ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت بانی رہنما ذوالفقار علی بھٹو کی زمین بھی قابضین سے نہ بچا سکی، سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے اپیل مسترد کردی۔واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت بانی رہنما ذوالفقار علی بھٹو کی زمین بھی قابضین سے نہ بچا سکی، سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی ملزمان کو سزا دلوانے کے لیے اپیل مسترد کردی۔