کراچی (ویب ڈیسک ) ایف بی آر نے شناختی کارڈ کے حوالے سے سیلز ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 106/2019جاری کیا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ سپلائر کی طرف سے رجسٹرڈ نہ ہونے والے خریدار کی شناخت کے لئے رپورٹ کئے گئے این آئی سی یا این ٹی این کو نیک نیتی تصور کیا جائے گا بشرطیکہ ٹیک انوائس ایکٹ کی شق 23 بی کو پورا کرتا ہو اور ٹیکس انوائس بشمول سیلز ٹیکس کی ادائیگی رجسٹرڈ نہ ہونے والے افراد کی طرف سے سپلائر کے کاروباری اکاونٹ میں جمع کرائی ہو اور خریدار کی طرف سے فراہم کردہ این آئی سی نادرا سے تصدیق شدہ ہو اور این آئی سی یا این ٹی این فروخت کنندہ کے کسی بھی ملازم یا ساتھی کا نہ ہوجیسا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 میں درج ہے۔ رجسٹرڈ فرد کو شناختی کارڈ کے حوالے سے کوئی بھی شو کاز نوٹس ممبر آئی آر آپریشنز ایف بی آر کی اجازت کے بغیر نہ دیا جائے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک الانگوپاجامیتھونے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معیشت کی بہتری کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی معیشت کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، حکومت کی ترجیحات درست سمت میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آبادی کا تناسب گروتھ ریٹ سے دگنا ہے، رواں سال پہلی سہ ماہی میں 15 فیصد ریونیو گروتھ ہوئی ہے، پاکستان کو مسائل سے باہر نکل کر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔کنٹری ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے کہا کہ پاکستان میں ایگری کلچر میں جدت کی ضرورت ہے، زراعت میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں انفرا اسٹرکچر سمیت بہت مسائل ہیں، شہر قائد پاکستان کی معیشت کا حب ہے۔دوسری جانب وزارت خزانہ نے معیشت پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کے سکڑنے سے متعلق میڈیا میں خبریں غلط ہیں، ایسی خبروں کے برعکس معیشت کی صورت حال بہتر ہورہی ہے۔وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ قومی زراعت ایمرجنسی پروگرام سے شعبے میں بہتری آرہی ہے، زرعی شعبے میں 235 ارب سے 8 میگا پروجیکٹس شروع کیے گئے ہیں، پروجیکٹس سے روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔وزارت خزانہ کے مطابق توقع ہے کہ زرعی شعبہ 3 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گا، حکومت نے صنعتی شعبے میں طویل المدتی اصلاحات کے اقدامات کیے ہیں، اثرات بڑی صنعتوں کے شعبہ جات اور برآمدات پر ہوں گے۔