سلطان صلاح الدین ایوبی فاتح بیت المقدس سن 1137ءمیں عراق کے شہر تکریت میں پیدا ہوئے۔ سلطان کا پورا نام صلاح الدین یوسف بن ایوب تھا۔ اپنے دور حکومت میں سلطان کی حکومت دمشق سے لے کر بیت المقدس تک کئی فتوحات حاصل کی۔ سلطان صلاح الدین ایوبی نے مسلمانوں کےقبلہ اول کو نہ صرف عیسائیوں سے آزاد کروایا بلکہ کئی سال تک عیسائیوں کے بیرونی حملوں سے بھی بچائے رکھا۔سلطان صلاح الدین ایوبی نے 1174 سے 1193 عیسوی صدی تک حکومت کی۔ 4 مارچ 1193 ءمیں شام کے شہر دمشق میں وفات پائی۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے اس عظیم بادشاہ اور سپہ سالار کا مقبرہ کہا ہے۔
سلطان صلاح الدین ایوبی کا مقبرہ پرانے دمشق میں ہے۔ نئے دمشق شہر کی لمبی چوڑی سڑکوں اور بلند و بالا عمارتوں کو کراس کے جب پرانے دمشق میں پہنچا جائے تو وہاں مسلمانوں کی تیسری مقدس جگہ اوموید مسجد ہے۔ اوموید مسجد وہی تاریخی مسجد ہے جس کے بارے میں مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیؑ اس مسجد کے تین مناروں میں سے ایک دوبارہ زمین پر اتارے جائیں گے اور دجال سے مقابلہ کر کے اسے جہنم واصل کریں گے۔ اس اوموید مسجد کے ساتھ ہی سلطان کی آخری آرام گاہ ہے۔ سلطان صلاح الدین ایوبی کا مقبرہ ان کے وفات کے 3 سال بعد تعمیر کیا گیا۔ آج بھی سلطان کی قبر کی زیارت کرنے والوں کو اسلام کی وہ عظمت کی یاد دلاتی ہے جب پوری دنیا مسلمانوں کے قدموں تلے تھی۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مادہ لال بیگ اپنے جسم سے زردی مائل دودھ نکالتی ہے جو کہ بچوں کی غذائی ضرورت کو پورا کرتا ہے یہ دودھ مستقبل میں سپر فوڈ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس بات کا انکشاف سائنس دانوں نے حال ہی میں اپنی ایک تحقیق میں کیا ہے جس کے مطابق مادہ لال بیگ اپنے بچوں کو غذائیت سے بھرپور زردی مائل دودھ پلاتی ہے جو بھینس کے دودھ سے زیادہ طاقت ور اور غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مادہ لال بیگ کا زردی مائل دودھ بھینس کے دودھ کے مقابلے میں تین گنا زیادہ غذائیت سے بھرپور ہوتا ہےجو لال بیگ کے بچوں کی افزائش میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ دودھ کا سائنسی تجزیہ بتاتا ہے کہ یہ مستقبل کا سب سے بہترین سپرفوڈ ثابت ہو سکتا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے سربراہ لیونارڈ چیواس کا کہنا ہے کہ لال بیگ کے دودھ میں پروٹین، ضروری امائینو ایسڈز، لحمیات اور شوگر کی مناسب مقدار موجود ہوتی ہے جو کہ انسانوں کی غذائی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بھی ضروری ہوتی ہے۔ اس دودھ کی توانائی کا لیول بہت بلند ہے اور اسے کرسٹل یا مائع حالت میں انسانوں کے لیے تیار کیا جا سکتا ہے۔