اسلام آباد(ویب ڈسیک) بدھ کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک خاتون کو بظاہر اسلام آباد کی ایک سرکاری عمارت میں ٹِک ٹاک ویڈیو بناتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کو تنقید کا نشانہ بنایا جا
رہا ہے۔ زیادہ تر لوگ حکومت کو بھی اس بات پر سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ اس خاتون کو اس ’حساس سرکاری عمارت تک رسائی کیسے حاصل ہوئی۔ جبکہ دفتر خارجہ میں بنائی گئی اس ویڈیو پر حریم شاہ اور وینا ملک کے درمیان لفظی جنگ بھی چھڑ گئی۔سوشل میڈیا پر اپنی ویڈیوز سے شہرت پانے والی حریم شاہ کے دفتر خارجہ کے اہم میٹنگ روم میں ٹک ٹاک ویڈیو نے ملک کے اداروں کو ہلا کر رکھ دیا۔ حریم شاہ نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ دفتر خارجہ کی عمارت کے میٹنگ روم میں بغیر کسی خوف کے آزادانہ گھومتی پھرتی نظر آرہی تھیں جب کہ دفتر خارجہ میں لی گئی اپنی ایک تصویر بھی شیئر کی جس میں وہ صدارتی نشست پر بیٹھی ہوئی ہیں۔ اس تصویر کے ساتھ ہی کیپشن میں ’وزیر اعظم حریم شاہ‘ بھی لکھ دیا۔حریم شاہ کی دفتر خارجہ میں بنائی گئی ٹک ٹاک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد تنازع کھڑا ہوگیا جس نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔اس موقع پر پاکستان کی نامور اداکارہ وینا ملک بھی ٹک ٹاک ویڈیو تنازع پر پیچھے نہیں رہیں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’بات تمغہ امتیاز سے شروع ہوئی تھی جو اب وزیراعظم کی کرسی تک پہنچ گئی ہے، اس تمام معاملے کی تحقیق ہونی چاہئے کہ کس کے اندر کا ہیرو سر عام ذلیل ہونے کے لیے بے قرار ہے‘‘۔وینا ملک کی اس ٹویٹ پر حریم شاہ بھی میدان میں آگئیں اور دونوں کے درمیان ٹوئیٹر پر لفظی گولہ باری شروع ہوگئی جس پر حریم شاہ نے وینا ملک کو ان کا ماضی یاد دلاتے ہوئے لکھا کہ ’’فوٹو یاد ہیں یا گوگل سے ڈاؤن لوڈ کر کے طبق روشن کردوں‘‘۔ بعد ازاں چند ہی گھنٹوں بعد حریم شاہ نے اپنی ٹویٹس ڈیلیٹ کردیں۔اس ٹویٹ میں سب سے حیرت والی بات یہ ہے کہ یہ الفاظ کسی اور کے نہیں بلکہ “عسکری مہر یافتہ تن بے لباس سرورق رسالہ سر زمین ہندوستاں” کے ہیں۔