counter easy hit

نواز شریف کی ضمانت، ڈیل یا این آر او

اپوزیشن اور حکومت کے درمیان آزاددی مارچ کےحوالے سےرھبر کیمٹی کی ملاقاتوں کے درمیان مذاکرات کے دوران نواز شریف کی ضمانت کو ایک اھم بریک تھرو قرار دیا جارھاھے اپوزیشن کو تقسیم کرنے کے لیے پہلے ہی افواہیں گردش کر رہی ہیں تاہم لگتا ہے کہ اب ن لیگ بھی آزادی مارچ سے پیچھے ھٹنا شروع کر دے گی اب پیپلزپارٹی کے رہنما سابق صدر آصف علی زرداری کی راہ ہموار ھو گئی ہے۔لاھورہائیکورٹ نے میاں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کی ھے سابق وزیراعظم نواز شریف سے ماضی میں کسی بھی قسم کے این آر او کی ڈیل کو افواہیں قرار دیاجاتارھاھے عین ممکن ہے اس میں کچھ حد تک سچائی ھوکیونکہ تحریک انصاف کی حکومت آنے بعد انہوں نے جس جارہانہ انداز میں کرپشن کے خلاف جنگ کا آغاز کیا وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے بلکہ دورہ چین میں یہاں تک اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اگر موقع ملتا تو 500 افراد جیل میں سلاخوں کے پیچھے ھوتے۔اقوام متحدہ میں اسلام مذہب کی تشریح کے ساتھ کشمیر کی آزادی کے لیےجوآوازبلند کی آج وہ قائداعظم کے بعد دوسرے نجات دہندہ رہنما بن کر ابھرے ہیں مولانا فضل الرحمان کے دھرنے کے اعلان کے بعد حکومت کے ایوانوں میں یہ بات بھی گردش کر رہی تھی کہ دھرنے کو ناکام بنانے کیلئے میاں نواز شریف کے ساتھ ڈیل ھونے جارہی ھے کیوں کہ نواز شریف نے کھل کر دھرنا کی حمایت کا اعلان کررکھاتھا ماضی میں دھرنےکے فلسفہ کی سیاست سے ایوان اقتدار میں آنے والی حکومت کو دھرنا سے پہلے ہی شدید چیلنجز کا سامنا ھےاور اپنی تیار کردا دوا کا ذائقہ چھکنے کیلئے تیار ہیں ۔بات دوا کی ھو رہی ہے تو بتاتے چلیں کہ نواز شریف کے علاج کیلئے ائیر ایمبولینس سروس ایک عرب دوست ملک سے منگوائی جارھی ھے اور بدھ تک نواز شریف لندن علاج کی غرض سے جاسکتے ھیں اسلام آباد ھائی کورٹ کا فیصلہ منگل تک آنا باقی جس کے نتیجے میں ھی میاں نواز شریف باہر جاسکتےھیں۔تاہم نوازشریف کو اپنانام ای سی ایل سے نکالنا ھو گانواز شریف کوجو مرض لاحق ھےاسے “اکیوٹ آئی ٹی پی”بیماری ” کہتےہیں اس کے بارے میں ان کے معالج ماہر امراض ہیماٹالوجسٹ پروفیسر طاہر سلطان شمسی نےبتایاکہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص ہو گئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی طبی بنیادوں پر نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر وفاقی اور صوبائی وزرائے داخلہ کو طلب کرلیاھے۔ شہباز شریف نے طبی بنیادوں پر سابق وزیراعظم کی سزا معطلی کے لیے درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اپیل پر فیصلہ ہونے تک نواز شریف کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ قبل ازیں مذکورہ درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا کہ درخواست گزار شہباز شریف متاثرہ فریق نہیں ہیں تاہم وکیل نے اس حوالے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی اہم ترین عدالتی نظائربیان کیے،مسٹرجسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کل اگر میاں نواز شریف کہیں کہ میں نے درخواست دائر کرنے کا نہیں کہا تو پھر کیا ہوگا لہٰذا دیکھنا ہوگا کہ آیا متاثرہ فریق اس قابل نہیں کہ درخواست پر دستخط نہیں کرسکے۔ وکیل شہباز شریف نے کہا کہ جب بیمار ملزم درخواست دائر کرنے کے قابل نہ ہو تو قریبی رشتے دار اپیل کرسکتا ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اپنے لیے ایک اور رکاوٹ کھڑی نہ کریں۔ خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف سے ملاقات ہوئی تھی ان کی حالت تشویش ناک ہے اور کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ جس پرجسٹس عامر فاروق نے کہا اعتراض ہم ختم کردیتے ہیں مگر آپ نواز شریف سے دستخط کروا لیں۔وزیراعظم عمران خان نےطبی بنیاد پر عدالت سے ضمانت پر رہا ھونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف سے کسی این آر او کی ڈیل کو افواہیں قرار دیتے رھے اور عین ممکن ہے اس میں کچھ حد تک سچائی ھوکیونکہ تحریک انصاف کی حکومت آنے بعد انہوں نے جس مدبرانہ انداز میں کرپشن کے خلاف جنگ کا آغاز کیاھے یہ بڑے لیڈروں کی نشانی ھےیہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں بدورہ چین میں یہاں تک اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اگر موقع ملتا تو 500 افراد جیل میں سلاخوں کے پیچھے ھوتے۔اقوام متحدہ میں اسلام مذہب کی تشریح کے ساتھ کشمیر کی آزادی کے لیےجوآوازبلند کی وہ قائداعظم کے بعد دوسرے” نجات دہندہ رہنما” بن کر ابھرے ہیں جوعالمی تنازعات کو حل کروانے کیلئےکوشاں ھیں ،جےیوآئی کے راہنما مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ و دھرنے کے اعلان کے بعد حکومت کے ایوانوں میں یہ بات بھی گردش کر رہی تھی کہ دھرنے کو ناکام بنانے کیلئے میاں نواز شریف کے ساتھ ڈیل ھونے جارہی ھے کیوں کہ نواز شریف نے کھل کر دھرنا کی حمایت کا اعلان کردیا اور دھرنےکے فلسفہ سے ایوان اقتدار میں آنے والی حکومت کو دھرنا سے پہلے ہی شدید چیلنجز کا سامنا ھے” “کے مصداق “کہ اپنی ہی تیار کردہ دوا کا ذائقہ چکھا جائے” بات دوا کی ھو رہی ہے تو نواز شریف کے علاج کیلئے ائیر ایمبولینس سروس ایک عرب دوست ملک سے منگوائی جارھی ھے اور بدھ تک لندن علاج کی غرض سے جاسکتے ھیں کیوں کہ ابھی اسلام آباد ھائی کورٹ کا فیصلہ منگل کو آنا باقی ھے جس کے نتیجے میں ھی میاں نواز شریف باہر جاسکتےھیں۔نواز شریف کوجو مرض لاحق ھےوہ مرض “اکیوٹ آئی ٹی پی “ھےجس کے بارے میں ان کے معالج ماہر امراض ہیماٹالوجسٹ پروفیسر طاہر سلطان شمسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نواز شریف کی بیماری تشخیص ہو گئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہے۔
قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ میں نوازشریف اورمریم نواز کی چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی جس سلسلے میں سابق وزیراعظم کا علاج کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ
نوازشریف کی بیماری کے بارے میں ابھی نہیں بتاسکتے
ڈاکٹر محمودایاز نے عدالت کے استفسار پر میڈیکل بورڈ بنانے کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا اور عدالت کو بتایا کہ انہیں مختلف مسائل ہیں جن میں ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کی بیماری ہے جب کہ نواز شریف کے گردے بھی خراب ہیں اور دو مرتبہ دل کا آپریشن بھی ہوچکا ہے۔ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی بیماری کے بارے میں ابھی نہیں بتاسکتے تاہم ان کا علاج پاکستان میں ممکن ہے، میڈیکل بورڈ ان کے خون کے نمونوں کا تجزیہ کرچکا ہے، نواز شریف کو ڈینگی بخار نہیں، لاہور میں ان کے علاج کی تمام سہولیات موجود ہیں۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ٹیسٹ لیے ہیں، نواز شریف کا بون میرو ٹھیک ہے، ان کے خون کے خلیے جلد ٹوٹ پھوٹ رہے ہیں، ان کے پلیٹیلیٹس بہت جلدی گر جاتے ہیں۔گزشتہ دو ماہ میں نوازشریف کا وزن 5 کلو کم ہوا ہے: سربراہ میڈیکل بورڈ
عدالت نے میڈیکل بورڈ کے سربراہ سے استفسار کیا کہ نواز شریف کی طبی صورت حال کیا ہے، اس پر انہوں نے بتایا کہ بورڈ دن میں تین مرتبہ نواز شریف کا طبی معائنہ کرتا ہے، ان کا گزشتہ دو مہینے میں 5 کلو وزن کم ہوا ہے، ہم نے انہیں سٹیرائیڈز دینے شروع کردیئے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ نواز شریف کو خون گاڑھا کرنے کی ادویات نہیں دے سکتے، انہیں امینوگلوبین کا انجکشن لگا رہے ہیں۔ڈاکٹر محمود کی بریفنگ کے بعد عدالت نے انہیں میڈیکل بورڈ کے دس ممبران کی رپورٹ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔جس پر بتایا گیا کہ نوازشریف کی طبیعت تشویشناک ہے۔ڈاکٹر محمود ایاز نے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
مسٹرجسٹس باقر نجفی نے ڈاکٹر محمود ایاز سے استفسار کیا کہ آپ نواز شریف کے اسپتال میں علاج کے بارے کیا کہتے ہیں، اس پر ڈاکٹر محمود نے بتایا کہ نواز شریف کی بیماری کی تشخیص کچھ حد تک ہوچکی ہے لیکن ابھی بھی مکمل تشخیص نہیں ہوئی، انہیں بیماری ہوئی کیسے اس بات کا پتا چلارہے ہیں، گزشتہ روز نوازشریف کے سینے میں تکلیف ہوئی اور بازو میں بھی تکلیف ہوئی۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا نوازشریف کی جان خطرے میں ہے؟ اس پر ڈاکٹر محمود نے بتایا کہ جی نوازشریف کی طبیعت تشویشناک ہے، وہ تب سفرکر سکتے ہیں جب ان کے پلیٹ لیٹس 50 ہزار ہوں گے۔
عدالت نے نیب کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا نیب اس درخواست ضمانت کی مخالفت کرتا ہے، اس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ اگر نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن ہے تو ادھر ہی علاج ہونا چاپیے، اگر صحت خطرے میں ہے تو ہمارے پاس کوئی اور آپشن نہیں ہےنوازشریف کو شدید نوعیت کے مختلف طبی مسائل ہیں
عدالت میں پیش کی گئی میڈیکل رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ نوازشریف کو شدید نوعیت کے مختلف طبی مسائل ہیں۔عدالت نے ڈاکٹر محمود ایاز سے سوال کیا کہ نواز شریف کی اسپتال میں طبی سہولیات کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں، اس پر ڈاکٹر محمود نے کہا کہ ہم نواز شریف کا بہتر علاج کررہے ہیں لیکن ابھی مرض کی تشخیص نہیں ہوئی، اس لیے ابھی تک کسی بھی حتمی نتیجے پر پہنچنا مشکل ہے، ان کے پلیٹلیٹس اچانک کم ہوجاتے ہیں ہم انہیں پلیٹلیٹس لگاتے ہیں، دل کے عارضے کے باعث ان کی طبی صورتحال مختلف ہے، نواز شریف کی طبی صورتحال ابھی تک تشویشناک ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر ہم میڈیکل رپورٹ پر انحصار کریں تو درخواست گزار کا بیرون ملک سفر کرنا ممکن نہیں۔
نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر طویل سماعت ہوئی جس کے بعد عدالت نے سابق وزیراعظم کی چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرلی۔نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی دعاؤں سے عدالت نے نواز شریف کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی پوری قوم کے لیے خوشی کی لہر ہے، ان کی درخواست کی منظوری پر وکلاء کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔صدر مسلم لیگ ن نے کہا کہ نواز شریف بڑی شدید قسم کی بیماری میں مبتلا ہیں اور ڈاکٹرز پورے اخلاص کے ساتھ ان کا علاج کر رہے ہیں، قوم ان کی صحت یابی کے لیے دعا کرے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کل تک ڈاکٹرز نواز شریف کی بیماری تک نہیں پہنچ سکے تھے لیکن یہ بات واضح ہو گئی ہے نا تو نواز شریف کو ڈینگی ہے اور نا ہی نواز شریف کے دل کی دوا اس بیماری کی وجہ ہے۔نوازشریف کو اکیوٹ آئی ٹی پی ہے،ماہر امراض ہیماٹالوجسٹ پروفیسر طاہر سلطان شمسی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نواز شریف کی بیماری تشخیص ہو گئی ہے اور ان کو لاحق بیماری کا نام اکیوٹ آئی ٹی پی ہےان کا کہنا ہے شکر ہے کہ نواز شریف کو کینسر نہیں، انہیں جو مرض ہے وہ قابل علاج ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نواز شریف کا بون میرو جانچنے کے لیے ٹیسٹ کیا گیا، نواز شریف کو بون میرو کا کوئی کینسر نہیں ہے، نواز شریف کی بیماری کا علاج اسٹیرائیڈ اور آئی وی آئی جی انجیکشن کے ذریعے ہو سکتا ہے۔نواز شریف کو بون میرو کا کوئی کینسر نہیں ہے: پروفیسر طاہر شمسی
ڈاکٹر شمسی نے بتایا کہ یہ ادویات ملنے کے بعد مریض کے پلیٹیلیٹس بننا شروع ہو جاتے ہیں، آئی وی آئی جی انجیکشن ملنے کے 10 سے 12 روز بعد مریض کے پلیٹیلیٹس تقریباً نارمل ہو جاتے ہیں۔واضح رہےکہ کوٹ لکھپت جیل میں قید میاں نوازشریف کی طبعیت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی اور ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی، اسپتال منتقلی سے قبل سابق وزیراعظم کے خون کے نمونوں میں پلیٹیلیٹس کی تعداد 16 ہزار رہ گئی تھی جو اسپتال منتقلی تک 12 ہزار اور پھر خطرناک حد تک گرکر 2 ہزار تک رہ گئی تھی۔
نوازشریف کو پلیٹیلیٹس انتہائی کم ہونے کی وجہ سے 3 میگا یونٹس پلیٹیلیٹس لگائے گئے جب کہ ان کے علاج و معالجے کے لیے ایک ڈاکٹر اسلام آباد اور ایک کراچی سے بلایا گیا۔سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کے لیے 6 رکنی میڈیکل بورڈ بنایا گیا ہے جس کے سربراہ سمز کے پرنسپل پروفیسر محمود ایاز ہیں۔ وزیر اعظم کی مشیر برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ نوازشریف کا علاج اگر پاکستان میں نہیں تو عدالتی حکم پر باہر بھیجا جائے گا، نواز شریف کے لیے بنائے گئے میڈیکل بورڈ میں ڈاکٹر کامران خالد، ڈاکٹر عارف ندیم ،ڈاکٹر فائزہ بشیر، ڈاکٹر خدیجہ عرفان اور ڈاکٹر ثوبیہ قاضی بھی شامل ہیں۔
میڈیکل بورڈ سینئر میڈیکل اسپیشلسٹ، گیسٹرو انٹرولوجسٹ، انیستھیزیا اسپیشلسٹ اور فزیشن پر مشتمل ہے۔یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف چوہدری شوگر مل کیس میں نیب کی حراست میں ہیں جب کہ احتساب عدالت کی جانب سے انہیں العزیزیہ ریفرنس میں7 سال قید کی سزا سنائی گئی ہےخیال رھےکہ چند روز قبل میاں نواز شریف کے پلیٹ لیٹس میں دوبارہ خطرناک حد تک کمی واقع ہوگئی تھی نواز شریف کے پلیٹ لیٹس ایک ہی دن میں 7 ہزار کی سطح تک گر گئے، گزشتہ روز سابق وزیراعظم کو خون لگائے جانے کے بعد ان کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار تک پہنچ گئی تھی، جس پرحکومت نے علاج کیلئے اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹروں کو لاہور طلب کرنے کر لیا تھاجبکہ کراچی ذاتی معالج طاھر شمسی کو طلب کیا گیا جنہوں نے لاہور پہنچ کر علاج شروع کر دیا اور اسکے بعد مریم نواز کو ھسپتال منتقل کردیا گیا ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کو لاہور کے سروسز ہسپتال میں خون لگایا گیا تھا جس کے بعد ان کی پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار کی سطح تک پہنچ گئے تھے۔ نواز شریف کا خون کا ٹیسٹ کرنے پر معلوم ہوا کہ ایک ہی دن میں ان کے پلیٹ لیٹس پھر سے کم ہو کر 7 ہزار کی سطح تک آگئے۔اس تمام صورتحال میں حکومت پنجاب نے نواز شریف کے علاج کیلئے اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹرز لاہور طلب کرنے کا فیصلہ کیا ۔ دوسری جانب سروسز ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کے مسوڑوں سے خون آنا شروع ہو گیا ہے۔ نواز شریف کے جسم سے خون بہنا خطرے کی علامت ہے۔ نواز شریف کے جسم میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ابھی بھی کم ہی ۔مسوڑوں سے خون پلیٹ لیٹس کم ہونے کے باعث آیا۔ مسوڑوں سے خون آنے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا ہے جس کی رپورٹ آ گئی ہے۔ ۔
یاد رہے کہ دو روز قبل طبیعت خراب ہونے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو نیب لاہور آفس سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ تاحال زیر علاج ہیں۔ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد خطرناک حد تک گرنے کی وجہ سے ان کی صحت کو لے کر ڈاکٹرز کو بھی تشویش تھی۔ جس کے بعد نواز شریف کو دو میگا کٹ لگانے کے بعد ان کا دوبارہ سی بی سی ٹیسٹ کیا گیا تھا رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے جسم میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
نواز شریف کے پلیٹ لیٹس ایک ہی دن میں 7 ہزار کی سطح تک گر گئے، گزشتہ روز سابق وزیراعظم کو خون لگائے جانے کے بعد ان کے پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار تک پہنچ گئی تھی، جس پرحکومت نے علاج کیلئے اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹروں کو لاہور طلب کرنے کر لیا تھاجبکہ کراچی ذاتی معالج طاھر شمسی کو طلب کیا گیا جنہوں نے لاہور پہنچ کر علاج شروع کر دیا اور اسکے بعد مریم نواز کو ھسپتال منتقل کردیا گیا ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف کو لاہور کے سروسز ہسپتال میں خون لگایا گیا تھا جس کے بعد ان کی پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار کی سطح تک پہنچ گئے تھے۔ نواز شریف کا خون کا ٹیسٹ کرنے پر معلوم ہوا کہ ایک ہی دن میں ان کے پلیٹ لیٹس پھر سے کم ہو کر 7 ہزار کی سطح تک آگئے۔اس تمام صورتحال میں حکومت پنجاب نے نواز شریف کے علاج کیلئے اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹرز لاہور طلب کرنے کا فیصلہ کیا ۔ دوسری جانب سروسز ہسپتال ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف کے مسوڑوں سے خون آنا شروع ہو گیا ہے۔ نواز شریف کے جسم سے خون بہنا خطرے کی علامت ہے۔ نواز شریف کے جسم میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ابھی بھی کم ہی ۔مسوڑوں سے خون پلیٹ لیٹس کم ہونے کے باعث آیا۔ مسوڑوں سے خون آنے کے بعد دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا ہے جس کی رپورٹ آ گئی ہے۔ ۔
یاد رہے کہ دو روز قبل طبیعت خراب ہونے پر سابق وزیراعظم نواز شریف کو نیب لاہور آفس سے سروسز اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ تاحال زیر علاج ہیں۔ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد خطرناک حد تک گرنے کی وجہ سے ان کی صحت کو لے کر ڈاکٹرز کو بھی تشویش تھی۔ جس کے بعد نواز شریف کو دو میگا کٹ لگانے کے بعد ان کا دوبارہ سی بی سی ٹیسٹ کیا گیا تھا رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے جسم میں پلیٹ لیٹس کی تعداد 24 ہزار تک پہنچ گئی تھی۔
اد رہے کہ نواز شریف کو طبیعت ناساز ہونے اور جسم میں پلیٹلیٹس کم ہونے کی وجہ سے نیب لاہور کی حوالات سے پیر اور منگل کی درمیانی شب سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

تاہم پلیٹلیٹس کی کمی کی وجہ سے نواز شریف کو کس قسم کی پیچیدگیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے اس کے لیے یہ جاننا مددگار ثابت ہو سکتا ہے کہ پلیٹلیٹس ہوتے کیا ہیں اور انسانی جسم میں ان کا کیا کام ہوتا ہےپلیٹلیٹس انسان کے خون کے اندرگردش کرتے پلیٹ کی شکل کے چھوٹے چھوٹے زرات ہوتے ہیں جن کے گرد جھلی ہوتی ہے۔ ان کا کام جسم سے خون کی انخلا کو روکنا ہوتا ہے۔

لاہور کے شیخ زید ہسپتال کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر اقبال امراض باطنیہ کے ماہر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ‘پلیٹلیٹس بنیادی طور پر بلیڈنگ کو پلگ کرتے ہیں۔ یہ خون کی ساتھ گردش کرتے رہتے ہیں اور کہیں بھی کٹ یا خراش لگنے کی صورت میں وہاں جمع ہو کر کلاٹ (خون کا لوتھڑے) بنا لیتے ہیں‘۔ پلیٹلیٹس چھوٹی چھوٹی ایسی پلیٹس ہیں جو کسی بھی جگہ جہاں خون کا اخراج ہو اس مقام پر پہنچ کر وہاں بند باندھ دیتے ہیں۔ خون کا یہ اخراج اندرونی بھی ہو سکتا ہے اور بیرونی بھی۔
بیرونی طور پر جسم پر زخم آنے کی صورت میں بہنے والا خون اور ایسی خراشیں یا زخم جو اندرونی طور پر آتی ہیں، پلیٹلیٹس ان سے خون کو رسنے یا خارج ہونے سے روکتے ہیں۔ یہ عمل انسان کے جسم میں جاری رہتا ہے۔ہم جو کھانا کھاتے ہیں اس دوران اندرونی خراشیں آ سکتی ہیں یا جیسا کہ اگر سر پر چوٹ آئے تو دماغ کے اندر بہت نازک کیویٹیز ہوتی ہیں اور اگر وہاں اندورنی طور پر خون کا اخراج ہو تو اس سے نقصان ہو سکتا ہے‘۔پلیٹلیٹس کی کمی. غیر موجودگی میں خون دماغ میں جمع ہونا شروع ہو جائے گا اور اس میں غیر معمولی دباؤ کا سبب بنے گا۔ اس سے کئی پیچیدگیاں جنم لے سکتی ہیں اگر پلیٹلٹس کی جسم میں کمی ہو تو برین ہیمریج یعنی دماغ میں نس کے پھٹنے یا خون کے رسنے کا عمل شروع ہونے کا خطرہ بہت بڑھ جاتا ہے‘۔ یہی وجہ ہے کہ ایک صحت مند جسم میں پلیٹلیٹس کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے ساڑھے چار لاکھ تک ہوتی ہے۔ یہ انسان کی بون میرو یعنی ہڈی کے گودے کے اندر ضرورت کے مطابق قدرتی طور پر بنتے رہتے ہیں,
اگر پلیٹلیٹس دس ہزار سے کم ہو جائیں تو؟جسم میں ان کی زیادتی اور کمی، دونوں صورتیں عموماً کسی بیماری کی علامت ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر ظفر اقبال کے مطابق ‘کسی انسان کے جسم میں پلیٹلیٹس کی تعداد پچیس ہزار یا دس ہزار تک بھی گر جانا زیادہ پریشانی کی بات نہیں ہوتی۔’اس کے بعد مصنوعی طور پر اس مریض کو پلیٹلیٹس لگا کر ان کی تعداد بڑھا دی جاتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ مینیؤل طریقے سے بھی ٹیسٹ کیا جائے تاکہ ان کی صحیح تعداد کا درست اندازہ لگایا جا سکے‘۔تاہم اگر ان کی تعداد دس ہزار سے گر جائے تو اس صورت میں جسم سے خون کے انخلا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
بلیڈنگ یا خون کا انخلا اندرونی اور جلد کے نیچے خراشوں کی صورت میں بھی ہو سکتا ہے۔ اس میں انسان کی ناک سے بھی خون آ سکتا ہے۔ اگر بیرونی طور پر کوئی خراش یا زخم لگ جائے تو خون کا بہاؤ نہیں رکتا۔ جسم میں پلیٹلیٹس کی کمی کی کئی وجہات ہو سکتی ہیں۔ ان میں انفیکشن، گردوں کی بیماری، کئی ادویات کے اثرات یا جسم کے مدافعاتی نظام میں خرابی شامل ہیں۔آٹو امیون سسٹم کی وجہ سے بھی پلیٹلیٹس میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اس میں ہوتا یہ ہے کہ جسم اپنے ہی مدافعاتی نظام کے ساتھ لڑنا شروع کر دیتا ہے۔’’امراض قلب کے مریضوں میں پلیٹلیٹس کو کام سے روکا جاتا ہے‘ دل کے امراض کے وہ مریض جن کے جسم میں سٹینٹس ڈالے گئے ہوں انہیں ایسی ادویات دی جاتی ہیں جو پلیٹلیٹس کو غیر فعال کرتی ہیں۔ان ادویات کی مدد سے پلیٹلیٹس کو اپنا کام کرنے سے روکا جاتا ہے تاکہ وہ کلاٹ یا خون کا لوتھڑا نہ بنا پائیں۔’سٹینٹ کی صورت میں قدرتی طور پر پلیٹلیٹس سٹینٹ کی جگہ پر یا اس کے دل کی شریانوں میں حرکت کی وجہ سے پیدا ہونے والی خراشوں میں جا کر کلاٹ بنا دیتے ہیں۔ اس طرح مریض کے دل کو خون کی فراہمی میں کمی ہو جاتی ہے جس سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ ہو سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ایسے مریضوں کے معالج انہیں ان کی ضروریات کے مطابق ایسی ادویات یا ’اینٹی پلیٹلیٹ ایجنٹ‘ تجویز کرتے ہیں جو پلیٹلیٹس کی صلاحیت کو محدود کر دیتی ہیں یعنی انہیں اپنا کام کرنے سے روکتی ہیں۔
ضروری نہیں کہ ایسی ادویات جسم میں پلیٹلیٹس کی کمی کا سبب بنیں

( کالم۔اندر کی بات۔۔تحریر: اصغرعلی مبارک )

A, Brotherhood, country, of, Pakistan, sent, Air Ambulance, for, ex-Prime, Minister, Mian Nawaz Sharief, he, will, fly, for, Britian, soon, Asghar Ali Mubrak, Columns

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website