میری ماں کی قبر میں بیس لاکھ روپے موجود ہیں لہٰذا قبر کشائی کرکے رقم نکالنے کی اجازت دی جائے، یہ بات سرگودھا روڈ کی آبادی گاؤں کالوکے ڈیرہ محمد خان کے معمر رہائشی عبدالرشید نے ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ کو گزشتہ روز دی گئی درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہی، انہوں نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ اس کی والدہ ریلوے سٹیشن کے قریب واقع قبرستان میں دفن ہیں اور ان قبر میں 20 لاکھ روپے پڑے ہیں،
اس وجہ سے قبر کشائی کی اجازت دی جائے تاکہ وہاں سے یہ رقم حاصل کی جا سکے۔ درخواست گزار عبدالرشید نے کہا کہ ضلع جھنگ احمد پور سیال میں ان کے خاندان کی قیمتی زرعی اراضی پر ناجائز قبضہ کا تنازعہ چل رہا ہے، اس اراضی پر با اثر شخص نوازش علی سیال نے کئی سالوں تک قبضہ کئے رکھا جس کا کیس ہم نے مختلف عدالتوں میں لڑا لیکنکیس کی سماعت کے دوران نوازش علی سیال نے کہا کہ میں نے متنازعہ اراضی حشمت بی بی سے مبلغ 20 لاکھ روپے کے عوض خریدی ہے اور نوازش علی سیال کے مطابق اس رقم کی ادائیگی کے دو گواہ بھی موجود ہیں تاہم میری والدہ حشمت بی بی 1992ء میں فوت ہو گئیں مگر نوازش علی سیال نے یہ اراضی ان سے 2002میں خریدی اور رقم بھی ادا کردی لہذا یہ رقم میری والدہ کی وفات کے دس سال بعد انہیں دی گئی ہے تو یقیناً20لاکھ روپے کی یہ رقم قبر میں ہی ادا کی گئی اور میری والدہ چونکہ وفات پا چکی ہیں اور فوت ہونے کی وجہ سے وہ اس رقم کو استعمال نہیں کر سکتی لہٰذا اجازت دی جائے کہ ہم قبر کشائی کرکے بیس لاکھ روپے کی رقم قبر سے نکال سکیں۔اس درخواست پر اے سی شیخوپورہ نے ابھی تک قبر کشائی کی اجازت نہیں دی جس کے خلاف مرحومہ حشمت بی بی کے معمر بیٹے عبدالرشید نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اراضی پر قبضہ کے مقدمہ کی سماعت کے دوران بار بار فاضل جج کو بتایا کہ میری والدہ حشمت بی بی دس سال پہلے فوت ہو چکی ہیں اور ثبوت کے طور پر ڈیتھ سرٹیفکیٹ بھی دیا لیکن عدالت نے نوازش علی سیال کا موقف درست تسلیم کیا کہ پیسے حشمت بی بی نے اپنی وفات کے دس سال بعد وصول کیے، اس موقع پر درخواست گزار عبدالرشید نے کہا کہ ہم حق بجانب ہیں کہ قبر کشائی کرکے وہ رقم نکال سکیں،