لاہور (نیوز ڈیسک ) معروف صحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ یہ جو ہم سب کہہ رہے ہیں کہ بہت جلد مولانا فضل الرحمن کا دھرنا اٹھنے والا ہے۔اس کی ایک بہت بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ مولانا فضل الرحمن جب لاہور میں داخل ہوئے تو ان کے ساتھ 25 سے 30 ہزارلوگ تھے۔لیکن جب وہ لاہور سے نکلے تو ان کے ساتھ 7 سے 8ہزار لوگ رہ گئے تھے جب کہ دیگر افراد رائیونڈ اجتماع میں چلے گئے تھے۔
اور یہ بات بھی ذہن میں رکھنی چاہئیے کہ 7 نومبر کو پھر سے رائیونڈ اجتماع شروع ہو رہا ہے۔اور یہی لوگ رائیونڈ اجتماع کے دوسرےمرحلے میں چلے جائیں گے۔اور جب اس اجتماع کا دوسرا دور شروع ہو گا تو بہت سارے لوگ وہاں چلے جائیں گے جس سے آزادی مارچ کے شرکاء کی تعداد مزید کم ہو جائے گی۔اس مقصد کے لیے لوگوں نے باقاعدہ ٹرانسپورٹ کا انتظام بھی کر رکھا ہے۔رانا عظیم نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن کو بھی اس بات کا بخوبی معلوم ہے۔جب کہ دوسری جانب بارش کے بعد موسم سرد ہونے کی وجہ سے بھی شرکاء کو کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گذشتہ شب ہونے والی بارش نے مارچ کے شرکا کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ کئی افراد پنڈال سے جا چکے ہیں۔ جبکہ آزادی مارچ کے شرکا کے پاس گرم ملبوسات نہیں جس کے سبب نزلے زکام جیسی بیماریاں پھیلنے لگی ہیں۔شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مزید کنٹینر لگائے جائیں تاکہ وہ آسانی سے سے ان میں رہائش اختیار کر سکیں۔ قبل ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ کے انتظار میں پل پر کھڑے ہوئے 6 افراد نیچے گر گئے تھے جن میں سے 2 کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں اپوزیشن جماعتوں کا آزادی مارچ راولپنڈی سے گزر کر اسلام آباد میں داخل ہوا تھا جب راولپنڈی میں کھنہ پل پر آزادی مارچ کے انتظار میں کھڑے ہوئے 6 افراد نیچے گرنے کے باعث شدید زخمی ہوگئے تھے۔